لندن(سی پی پی ) پاکستانی نژاد ساجد جاوید برطانیہ کے وزیرداخلہ تعینات کردیے گئے اور وہ اس عہدے پر تعینات ہونے والے پہلے مسلمان شخص ہیں۔پیر کو برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر داخلہ ایمبر رڈ نے پارلیمنٹ کے سامنے غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی سے متعلق غلط بیانی پر عہدے سے استعفی دے دیا تھا جس کے بعد ساجد جاوید کو اس عہدے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔وزیر داخلہ کے عہدے کیلئے ساجد جاوید مضبوط
ترین امیدوار کے طور پر سامنے آئے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں وزیر ماحولیات مائیکل گوو، وزیر صحت جیرمی ہنٹ، وزیر برائے کابینہ امور ڈیوڈ لڈنگٹن اور وزیر برائے شمالی آئرلینڈ کیرن بریڈلی شامل تھے۔ترجمان وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ساجد جاوید کابینہ کے سب سے تجربہ کار وزرا میں سے ایک ہیں جنہوں نے مشکل صورتحال کو قابو کرنے کی خواہش اور عزم کا اظہار کیا۔ترجمان کے مطابق ساجد جاوید کی نئی جاب میں ان کی مہارت کی ضرورت ہے اور برطانوی وزرا کی سطح پر مزید تبدیلیوں کی امید نہیں ہے۔واضح رہے کہ ساجد جاوید 2010 میں برومزگرو سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے اور وہ اس سے قبل بطور کمیونیٹیز منسٹر خدمات انجام دے رہے تھے۔مقامی میڈیا کے مطابق ساجد جاوید برطانیہ کے یورپی یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ہیں اور وزیر خارجہ بورس جانسن بریگزٹ کے حامی ہیں، اس لیے وزیراعظم نے کابینہ میں بریگزٹ کے حامی اور مخالفین کا توازن برقرار رکھنے کے لئے ساجد جاوید کو عہدے پر تعینات کیا۔ ساجد جاوید پاکستانی نژاد بس ڈرائیور عبدالغنی جاوید کے بیٹے ہیں، ان کے والدین 1960 کی دہائی میں پنجاب کے شہر ساہیوال سے برطانیہ منتقل ہوئے تھے۔ ساجد جاوید برطانوی قصبے روچڈیل میں پیدا ہوئے، انویسٹمنٹ بینکار
کے طور پر کام کیا اور پھر 2010 میں برومزگرو سے رکن برطانوی پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ نئے برطانوی وزیر خارجہ ساجد جاوید اہلیہ لارا اور 4 بچوں کے ساتھ ووسٹرشائر میں رہائش پذیر ہیں اور وہ ان مسلمان ارکان پارلیمنٹ میں شامل ہیں جنھیں ‘پنیش اے مسلم ڈے’ کا دھمکی آمیز خط بھی ملا تھا۔تارکین وطن کی ملک بدری سے متعلق اہداف کے بارے میں پارلیمان کو گمراہ کرنے کا اسکینڈل میڈیا میں آنے کے بعد ایمبر رڈ اس عہدے سے مستعفی ہوگئی تھیں۔سابق وزیر داخلہ ایمبر رڈ نے گزشتہ روز رات گئے اپنے عہدے سے اچانک استعفے کا اعلان کرتے ہوئے اس حوالے سے وزیراعظم تھریسامے کو فون کر کے آگاہ کیا تھا۔ایمبر رڈ کا کہنا تھا کہ وہ غیرقانونی طور پر مقیم تارکین وطن کی واپسی سے متعلق پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں اور اسی بنا پر عہدے سے استعفی دے رہی ہیں۔