کینبر (آن لائن)آسٹریلیا میں ایک خاتون کو کینسر کی بیماری کی زد میں آنے کی جھوٹی خبر پھیلا کر اپنے اہل خانہ کے دوستوں سے پیسے وصول کرنے کے جرم میں تین ماہ کی قید سنادی گئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 24 سالہ ہینا ڈکنسن نے اپنے والدین کو بتایا کہ انھیں اپنے کینسر کے بیرون ملک علاج کرانے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے اور انھوں نے ان سے 42 ہزار آسٹریلین ڈالر کی رقم حاصل کی۔عدالت کو بتایا گیا کہ
ان کے والدین نے اپنے دوستوں سے یہ رقم عطیے میں لی۔ ایسا سنا گیا کہ ڈکنسن نے اس میں سے زیادہ تر رقم اپنی چھٹیوں اور پارٹیوں میں خرچ کر دی۔جج نے اس واقعے کو قابل نفرت قرار دیا۔ڈکنسن پر میلبرن مجسٹریٹ کی عدالت میں دھوکے سے رقم حاصل کرنے کے لیے سات الزامات عائد کیے گئے۔فیصلہ سناتے ہوئے جج ڈیوڈ سٹارویگی نے کہا کہ ڈکنسن ایسے طرز عمل کی مرتکب ہوئی ہیں جو ‘انسانی فطرت کا دل توڑ کر رکھ دے۔لوگوں کی مدد کرنے کی خواہش اور سماجی یقین کو توڑا گیا ہے۔ ایسے لوگو ں کے یقین کو توڑا گیا ہے جنھوں محنت سے کمائی کی ہے اور اس گاڑھی کمائی سے ان کی مدد کی ہے۔عدالت کو بتایا گیا کہ ایک شخص نے اپنے کینسر کے علاج کے بعد ہسپتال سے رخصت ہوتے ہوئے دس ہزار آسٹریلین ڈالر کی مدد کی تھی۔ ایک دوسرے شخص نے چار بار پیسے دیے۔اس فریب کا پردہ اس وقت فاش ہوا جب ایک مالی مدد کرنے والے شخص نے ڈکنسن کی فیس بک پر تصاویر دیکھی اور اس نے پولیس کے سامنے اپنے شبے کا اظہار کیا۔ڈکنسن کی وکیل بیورلی لنزی نے جج سے اپیل کی کہ ان کی موکل کو قید کی سزا نہ دی جائے کیونکہ انھوں نے اپنی ‘زندگی بدل دی ہے۔انھوں نے اس دھوکے کا موازنہ آسٹریلین بلاگر بیلے گبسن سے کیا جن پر دماغی کینسر کو شکست دینے کے جھوٹے دعوے کے لیے چار لاکھ دس ہزار آسٹریلین ڈالر کا جرمانہ ہوا تھا۔وکیل نے کہا کہ ان کی موکل کا جرم گبسن سے کم سنگین ہے۔لیکن جج سٹراویگی نے کہا کہ ان دو معاملوں کا موازنہ نہیں ہو سکتا اور عدالت دوسروں کو اس طرح کی حرکت سے باز رکھنے کی پابند ہے۔وکیل نے کہا کہ ان کی موکل اس فیصلے کے خلاف ممکنہ طور پر اپیل کریں گی۔