نیویارک(این این آئی)شام میں دوما کے مقام پر باغیوں کے خلاف کارروائی کے دوران مبینہ طور پر شامی فوج کی طرف سے کیے گئے کیمیائی حملے کے بعد سلامتی کونسل کے دو الگ الگ اجلاس منعقد کیے گئے۔عرب ٹی وی کے مطابق سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کی درخواست امریکا اور دوسرے کی روس کی جانب سے دی گئی تھی۔ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں کیمیائی حملے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی دی ۔
سفارت کاروں کے مطابق اتوار کو روس کی طرف سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔سلامتی کونسل کے پندرہ رکن ممالک کے اجلاس میں عالمی امن وسلامتی کو درپیش خطرات‘ کا موضوع چنا گیا حالانکہ فوری طور پر اس موضوع کے انتخاب کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔روس کی درخواست کے ایک منٹ بعد امریکا، فرانس، برطانیہ، پولینڈ، ہالینڈ، سویڈن، کویت اور پیرو کی جانب سے شام میں مبینہ کیمیائی حملے پر غور کے لیے سلامتی کونسل کے اجلاس کا مطالبہ کیا گیا۔اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہالے نے ایک بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ شام کے حوالے سے متفقہ موقف اختیار کرتے ہوئے طبی عملے کے رضاکاروں کو متاثرہ علاقوں میں پہنچانے کا اہتمام کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ سلامتی کونسل شام میں کیمیائی حملے کے سنگین جرم میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرے۔