نیویارک (این این آئی)سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم ( اوپیک) روس اور دوسرے غیر اوپیک ممالک کے ساتھ مل کر تیل کی پیدا وار پر کنٹرول کے لیے ایک طویل المیعاد سمجھوتے پر غور کررہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک انٹرویو میں
انہوں نے کہاکہ ہم تیل کی پیداوار پر کنٹرول کے لیے سال بہ سال کی بنیاد کے بجائے دس سے بیس تک سمجھوتے پر غور کررہے ہیں۔ہمارے درمیان مجموعی طور پر ایک بڑی تصویر پر اتفاق رائے ہوگیا ہے لیکن ابھی مکمل تفصیل طے نہیں پائی ہے۔سعودی عرب نے 2017ء میں روس اور تیل پیدا کرنے والے دوسرے غیر اوپیک ممالک سے عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں استحکام کے لیے پیداوار میں کٹوتی سے اتفاق کیا تھا۔سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے گذشتہ ہفتے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ اس سمجھوتے میں 2019ء تک توسیع کی جاسکتی ہے۔سعودی ولی عہد نے سرکاری تیل کمپنی آرامکو کے پانچ فی صد حصص کی پہلی مرتبہ مارکیٹ میں فروخت سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ 2018ء کے آخر یا پھر 2019ء کے اوائل میں فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے لیکن اس کا انحصار مارکیٹ کی صورت حال پر ہوگا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم ( اوپیک) روس اور دوسرے غیر اوپیک ممالک کے ساتھ مل کر تیل کی پیدا وار پر کنٹرول کے لیے ایک طویل المیعاد سمجھوتے پر غور کررہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ ہم تیل کی پیداوار پر کنٹرول کے لیے سال بہ سال کی بنیاد کے بجائے دس سے بیس تک سمجھوتے پر غور کررہے ہیں۔ہمارے درمیان مجموعی طور پر ایک بڑی تصویر پر اتفاق رائے ہوگیا ہے لیکن ابھی مکمل تفصیل طے نہیں پائی ہے۔