دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت میں اصلاحات کی نئی لہر اور بدعنوانی کیخلاف مہم کوتھراپی شاک کا حصہ قرر دیتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت میں ثقافتی اور سیاسی زندگی کے ارتقاء اور شدت پسندی کا سر کچلنے کیلئے یہ اقدامات نا گزیر تھے، لوٹ مار روکے بغیر مملکت کے بجٹ اہداف کو کسی طور پورا نہیں کیا جاسکے گا۔غیر ملکی میڈیا کو ایک انٹرویو میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ مملکت میں اصلاحات کی نئی لہر اور بدعنوانی کیخلاف مہم تھراپی شاک کا حصہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مملکت میں ثقافتی اور سیاسی زندگی کے ارتقاء اور شدت پسندی کا سر کچلنے کیلئے یہ اقدامات نا گزیر تھے۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کی مثال سرطان کے مرض جیسی ہے جب یہ پھیلنے لگے تو پھر کیمو تھراپی لازم ہو جاتی ہے نہیں تو وہ پورے جسم یعنی پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوٹ مار پر روک لگائے بغیر مملکت کے بجٹ اہداف کو کسی طور پورا نہیں کیا جا سکے گا۔انہوں نے بتایا کہ بدعنوانی میں ملوث شہزادوں کی تعداد کم ہے تاہم ان کے اطراف سرگرم شخصیات نے اس برائی پر زیادہ توجہ دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس امر نے شاہی خاندان کی صلاحیت اور قدرت کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کیخلاف ان کی مہم کے دوران گرفتار کئے گئے افراد میں سے 56 کے سوا باقی تمام کو ہرجانوں کی ادائیگی کے بعد رہا کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف سعودی نوجوانوں بلکہ مجھے شاہی خاندان کے افراد کی بھی حمایت حاصل ہے ۔ اپنی مقامی اور علاقائی پالیسیوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ تبدیلیاں مملکت کی ترقی کیلئے فنڈنگ اور مملکت کے ایران جیسے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے واسطے مرکزی اہمیت رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو، تین روز قبل شاہ سلمان کی جانب سے اعلان کردہ تبدیلیوں کا مقصد ’بھرپور توانائی‘ کے حامل افراد کا تقرر ہے جو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق مقاصد کے حصول کو یقینی بنا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب دنیا بھر میں چوتھا بڑا دفاعی بجٹ رکھتا ہے تاہم اس کی فوج دنیا کی بہترین افواج کی درجہ بندی میں 20 ویں سے 30 ویں پوزیشن کے درمیان ہے۔سعودی ولی عہد نے یمنی قبائل کو حوثیوں اور ان کے ایرانی حامیوں کیخلاف اکٹھا کرنے کیلئے مجوزہ منصوبہ بندی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اْن مغربی خبروں کی تردید کی جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ سعودی ولی عہد نے 4نومبر کو مستعفی ہونیوالے لبنانی وزیر اعظم سعد حریری پر اس اقدام کیلئے دباؤ ڈالا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سعد حریری اس وقت لبنان میں ایران نواز ملیشیا حزب اللہ کے مقابلے میں زیادہ بہتر پوزیشن میں ہیں۔