واشنگٹن (این این آئی)امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کی وائٹ ہاؤس کی سکیورٹی کلیئرنس کا درجہ گھٹا دیا گیا ہے۔کشنر صدر ٹرمپ کے مشیر ہیں اور انھیں ٹاپ سیکرٹ سکیورٹی بریفنگز دی جا رہی تھیں۔ تاہم ان کے اب تک پاس عبوری کلیئرنس تھی کیونکہ ان کے پس منظر کی چھان بین ابھی جاری تھی۔اب انھیں ٹاپ سیکرٹ سکیورٹی بریفنگز نہیں دیا جایا کریں گی۔
سینتیس سالہ کشنر صدر ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ کے خاوند ہیں اور انھیں صدر کو روزانہ پیش کی جانے والی خفیہ رپورٹس تک رسائی حاصل تھی۔اس فیصلے کی تصدیق کشنر کے وکیل نے امریکی آن لائن اخبار پولیٹیکو سے کی۔ اس کے علاوہ دو عہدے داروں نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بھی یہی اطلاع دی ہے۔پولیٹیکو نے کہا ہے کہ کشنر کو اس فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے۔ پولیٹیکو نے کشنر کے وکیل ایب لوویل کے حوالے سے بتایا کہ اس سے کشنر کو صدر کی طرف سے سونپے جانے والی اہم ذمہ داریوں پر روبہ عمل ہونے کی صلاحیت پر فرق نہیں پڑے گا۔یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب وائٹ ہاؤس خفیہ معلومات تک رسائی کو زیادہ سخت بنا رہا ہے۔ٹرمپ کے چیف آف سٹاف جنرل جان کیلی نے گزشتہ ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ وہ ان لوگوں کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں جنھیں ٹاپ سیکرٹ بریفنگ تک رسائی حاصل ہے۔صدر ٹرمپ نے سیاسی ناتجربہ کاری کے باوجود جیرڈ کشنر کو وائٹ ہاؤس کے مشیر کے طور پر وسیع ذمہ داریاں سونپ رکھی ہیں۔ان کے فرائض میں مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن اور میکسیکو کے ساتھ تعلقات شامل ہیں۔تاہم انھیں مستقل سکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔وائٹ ہاؤس میں کام شروع کرنے کے بعد جب انھیں سکیورٹی چھان بین کا سوالنامہ پر کرنے کو کہا گیا تو انھیں نے کئی خانے خالی چھوڑ دیے تھے ۔
جس کے بعد انھیں یہ فارم دوبارہ پر کرنے کو کہا گیا۔گذشتہ اکتوبر میں پس منظر کی چھان بین کرنے والے ادارے نے کانگریس کو بتایا تھا کہ اس نے کبھی کسی اور سکیورٹی کلیئرنس فارم میں اتنی غلطیاں نہیں دیکھیں۔پچھلے ہفتے وزارتِ انصاف کے ایک عہدے دار نے وائٹ ہاؤس سے کہا تھا کہ ان کی تفتیش کے نتیجے میں کشنر کی کلیئرنس مزید تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے۔اطلاعات کے مطابق یہ بات راڈ روزنسٹین نے کہی تھی جو ٹرمپ کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان تعلقات کی چھان بین کر رہے ہیں۔دو ہفتے قبل نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس نے کہا تھا کہ جن صدارتی مشیروں کے پاس عبوری کلیئرنس ہے ان کی خفیہ معلومات تک رسائی محدود کر دینی چاہیے۔