نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) روس نے سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف پیش کی جانے والی قرار داد کو ویٹو کر دیا۔ یہ قرارداد برطانیہ کی طرف سے پیش کی گئی تھی اور اسے امریکا اور فرانس کی سپورٹ حاصل تھی۔ قرار داد کا مقصد یمن کو ہتھیاروں کی منتقلی پر پابندی کی تجدید اور ایرانی اسلحے کی حوثیوں تک رسائی کو روکنے میں ناکامی پر ایران کی مذمت کرنا تھا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق قرارداد کے ویٹو کر دیے جانے کے بعد ایران کی جانب اشارہ کیے بغیر صرف ہتھیاروں کی منتقلی پر پابندی کی تجدید پر اکتفا کیا گیا۔سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر یمن میں ماہرین کی کمیٹی کے کام کی توسیع کی منظوری دی۔سلامتی کونسل میں کسی بھی قرار داد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 ارکان کی موافقت کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ کسی بھی مستقل رکن کی جانب سے ویٹو کا حق استعمال نہ کیا جائے۔ پیر کے روز برطانیہ کی قرار داد کی حمایت میں 11 ارکان نے ووٹ دیا، دو ارکان نے مخالفت کی جن میں ویٹو کا حق استعمال کرنے والا روس شامل ہے جب کہ دو ارکان نے رائے شماری میں حصّہ نہیں لیا۔ادھرروس کی جانب سے قرار داد کو ویٹو کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکی ہیلی نے ایک بیان میں روس پر الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گردی کے سر پرست ایرانی نظام کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ ہیلی نے خبردار کیا کہ ایران کے خلاف مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ روس نے سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف پیش کی جانے والی قرار داد کو ویٹو کر دیا۔ یہ قرارداد برطانیہ کی طرف سے پیش کی گئی تھی اور اسے امریکا اور فرانس کی سپورٹ حاصل تھی۔ قرار داد کا مقصد یمن کو ہتھیاروں کی منتقلی پر پابندی کی تجدید اور ایرانی اسلحے کی حوثیوں تک رسائی کو روکنے میں ناکامی پر ایران کی مذمت کرنا تھا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق قرارداد کے ویٹو کر دیے جانے کے بعد ایران کی جانب اشارہ کیے بغیر صرف ہتھیاروں کی منتقلی پر پابندی کی تجدید پر اکتفا کیا گیا۔سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر یمن میں ماہرین کی کمیٹی کے کام کی توسیع کی منظوری دی۔