ریاض(آن لائن) سعودی عر ب کے اس پرتعیش ہوٹل کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے جسے دو سو سے زیادہ شہزادوں اور امیر سعودی افراد کی لیے بطور جیل استعمال کیا گیا تھا۔ ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل کی ریسپشن نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ فائیو سٹار ہوٹل کو اب مہمانوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
جنوری کے اختتام پر سعودی پروسیکیوٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے جاری کی گئی تفصیل کے مطابق گرفتار شدگان سے ایک سو بلین ڈالر کی خطیر رقم واپس لی گئی ہے۔ابھی تک جن کو رہائی دی گئی ہے ان میں بااثر سعودی شہزادے الولید بن طلال، ایم بی سی ٹی وی کے چیف ولید الابراہیم اور شاہی کورٹ کے سابق سربراہ خالد الطویری بھی شامل ہیں پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے مطابق 56 افراد ابھی تک حراست میں ہی ہیں لیکن بعض رپورٹس کے مطابق ان افراد کو رٹز ہوٹل سے کہیں اور منتقل کر دیا گیا ہے۔سعودی عرب یہ ہائی پوفائل گرفتاریاں طاقتور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں بننے والی اینٹی کرپشن باڈی کے قیام کے بعد کی گئیں۔ابھی تک جن کو رہائی دی گئی ہے ان میں بااثر سعودی شہزادے الولید بن طلال، ایم بی سی ٹی وی کے چیف ولید الابراہیم اور شاہی کورٹ کے سابق سربراہ خالد الطویری بھی شامل ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شاید الابراہیم کے ساتھ ہونے والی ڈیل میں مشرق وسطی کی سب سے بڑی میڈیا کمپنی ایم بی سی میں ان کے شئیر کا کنٹرول بھی شامل ہے۔سعودی نیشنل گارڈ کے سربراہ میطب بن عبداللہ کو جنہیں کبھی بادشاہت کا مضبوط امیدوار بھی تصور کیا جاتا تھا گذشتہ برس نومبر میں ایک بلین ڈالر کی ڈیل کے تحت رہا کیا گیا تھا۔سابق شاہ عبداللہ کے 65 سالہ صاحبزادے گرفتار ہونے والے شہزادوں میں سب سے بااثر شہزادے سمجھے جاتے ہیں۔