کابل/اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) افغان دارالحکومت کابل میں خودکش ایمبولینس بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 95ہوگئی جبکہ163زخمی ہیں جن میں سے بیشترزخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،پاکستان نے کابل میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی شدید مذمت اورقیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے،
معصوم لو گوں کو قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، پاکستان دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اور ریاستوں کے درمیان مو ثر تعاون پر زور دیتا ہے ،دوسری جانب ایران اور بھارت نے بھی کابل حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کامطالبہ کیا ہے ۔ہفتہ کو افغان میڈیا کے مطابق دارالحکومت کابل میں واقع وزارت داخلہ کے پرانے دفتر کے قریب خودکش حملہ آور نے 2چیک پوسٹوں کے درمیان دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک گاڑی کو وزارت کے دفتر کے مین گیٹ پر دھماکے سے اڑادیا۔وزارت صحت کے ترجمان وحید مجروح نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد 95ہوگئی ہے جبکہ 163افراد زخمی ہیں جنھیں مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے ۔کابل پولیس کے ترجمان بشیر مجاہد نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین، بچے ،دکاندار اور علاقے میں آنے والے افراد شامل ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ خیز مواد ایک ایمبولینس میں چھپایا گیا تھا جسے پولیس چیک پوسٹ پر دھماکے سے اڑایا گیا۔دھماکے کے بعد بڑی تعداد میں ایمبولینس گاڑیاں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئیں جبکہ سیکورٹی اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ آسمان پر دھویں کے گھیرے بادل چھا گئے۔ وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصر ت رحیمی
کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے دھماکے کیلئے ایک ایمبولینس گاڑی استعمال کی ۔حملہ آور نے پہلی چیک پوائنٹ پر بتایا کہ وہ ایک مریض کو جموریارت ہسپتال لے کر جارہا ہے جس کے بعد دوسری چیک پوائنٹ پر اسے شناخت کرلیا گیا اور اس نے دھماکہ کردیا۔جس جگہ دھماکہ کیا گیا ہے اس علاقے میں اعلی امن کونسل کے دفاتر اور کابل پولیس ہیڈکوارٹر بھی موجود ہے ۔اعلی امن کونسل کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ دھماکہ اتنا زور دار تھاکہ ہمارے دفتر کے کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تاحال ہمارے پاس ہمارے کسی بھی رکن کے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
افغان وزارت صحت کے مطابق بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے ۔دوسری جانب افغان طالبان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں یورپی یونین کے وفد اور وزارت داخلہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان نے کابل میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی شدید مذمت اورقیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے ،معصوم لو گوں کو قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، پاکستان دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اور ریاستوں کے درمیان مو ثر تعاون پر زور دیتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق پاکستان نے کابل میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے پا کستان دہشت گردی کے حملہ میں قیمتی جانوں کی ضیاع اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر غم اور افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ حکو مت اور پاکستان کے عوام واقعہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے گہری ہمد ردی کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا گوہیں۔بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کابل حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ایران نے بھی کابل حملے کی شدید مذمت کی ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کابل میں انٹرکانٹینٹل ہوٹل پر دہشتگرد حملے میں غیر ملکیوں سمیت 40سے زائد افراد ہلا ک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے ۔ادھر صوبہ ہلمند کے ضلع ناد علی میں چیک پوائنٹ پر خودکش کار بم حملے میں 6سیکورٹی اہلکار زخمی ہوگئے ۔صوبائی گورنر کے ترجمان سرحدی زاک نے تصدیق کی ہے کہ واقعہ صبح گیارہ بجے کے قریب پیش آیا جس میں افغان نیشنل آرمی کے 4اہلکار اور 2پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ترجمان کا کہنا تھاکہ حملہ آوردھماکہ خیز مواد کو چیک پوائنٹ کے قریب اڑنا چاہتا تھا تاہم سیکورٹی اہلکاروں نے اسے ہدف تک پہنچنے سے پہلے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔گروپ کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے دعویٰ کیا کہ دھماکہ ٹینک میں رکھے دھماکہ خیزمواد کے ذریعے کیا گیا جس میں سیکورٹی اہلکار ہلاک بھی ہوئے ہیں۔