واشنگٹن(این این آئی) امریکی سینیٹر رینڈ پال نے مجوزہ قانون سازی متعارف کرائی ہے جس کا مقصد پاکستان کی دو ارب ڈالر کی امداد روکنے کے ساتھ ساتھ مستقل طور پرامداد کی بندش ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکی سینیٹر کی جانب سے پش کردہ اس بل کی مدد سے امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک ارب 28 کروڑ ڈالر اور امریکا کی اسٹیٹ ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقیاتی فنڈز کے 85 کروڑ 20 لاکھ ڈالر امداد کے اعلان کو بھی روک دیا جائے گا۔
ساؤتھ کیرولائنا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن کے کانگریس ممبر مارک سانفورڈ اور ہوائی سے تعلق رکھنے والے ڈیمکریٹ کے ممبر تلسی گبرڈ مشترکہ طور پر امریکا کے ہاؤس ا?ف رپریزنٹیٹو میں قانون سازی متعارف کرائیں گے۔پاکستان مخالف جذبات رکھنے والے سینیٹر رینڈ پال نے کہا تھا کہ وہ بل اس لیے ایوان میں لائے ہیں کیونکہ انہیں یہ یقین نہیں ہے کہ پاکستان امریکا کا اتحادی ہے۔رینڈ پال کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ جب ہم ایسے ملک کی مدد کرتے ہیں جہاں امریکا کی موت کے نعرے لگتے ہوں اور ہمارے پرچم جلائے جاتے ہوں تو پھر ہم اپنے ملک اور ٹیکس دہندگان کی حفاظت کرنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اس رقم کو واپس اپنے ملک لانا چاہیے اور اس کی مدد سے اپنے انفرا اسٹرکچر کو دوبارہ تعمیر کرنا چاہیے نہ کہ یہ رقم ایسے ملک کو دی جائے جو عیسائیوں پر ظلم کرتے ہوں اور اسامہ بن لادن کو پکڑنے میں مدد فراہم کرنے والے ڈاکٹر کو قید کرتے ہیں۔امریکی سینیٹر کے بیان میں اس بات کا بھی اشارہ دیا گیا تھا کہ ان کی تجاویز کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سراہا ہے۔خیال رہے کہ امریکی سینیٹر کی جانب سے پیش کیے جانے والا یہ بل امریکا کی پاکستان کے لیے امداد روکنے کا حالیہ اقدام ہے۔اس سے قبل 2012 میں رینڈ پال نے پاکستان کی امداد محدود کرنے کے لیے ترمیم پیش کی تھی جس میں انہوں نے اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی تک امداد روکنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔