جمعہ‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

امریکی امداد کے بغیر حکومت کا وجود باقی رہنا نہ ممکن ہے،افغان صدر کا اقرار

datetime 18  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آن لائن) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عندیہ دیا ہے کہ امریکی امداد کے بغیر افغان حکومت کا وجودہ باقی نہیں رہے گا اور افغان نیشنل آرمی کی بنیادیں 6 ماہ سے زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکیں گیں۔افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو افغان صدر اشر ف غنی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اقرار کیا کہ افغانستان کی حکومت مکمل طورپر واشنگٹن کے رحم و کرم پر ہے،مختلف ماہرین

کا نقطہ نظر بالکل ٹھیک ہے، حکومت ابھی اس قابل نہیں کہ اپنی فوج کو امریکی امداد کے بغیر 6 ماہ تک چلا سکیں، اگر امریکا امداد سے ہاتھ کھنیچ لیتا تو ہماری حکومت تیسرے روز ہی گر جائے گی،اشرف غنی نے اقرار کیا کہ پشتون بیلٹ کے بڑے حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے اور کابل حکومت انہیں بے دخل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔افغان صدر نے بتایا کہ افغانستان کو 21 بین الااقوامی دہشت گرد تنظمیوں سے خطرہ ہے اور درجنوں خودکش حملہ آوار افغانستان بھیجے جارہے ہیں۔اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ‘ادھر خودکش حملہ آور پیدا کرنے کی فیکٹری ہے اور ہم محاذ جنگ میں ہیں، طالبان نے عوام کو اتنا خوفزدہ کردیا ہے کہ وہ حکومت پر یقین کرنیپر آمادہ نہیں ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرویو کے دوران جب صحافی نے افغان صدر سے سوال کیا کہ ‘اگر آپ اپنے دارالحکومت کو محفوظ نہیں بنا سکتے تو کیسے پورے ملک کو بچا سکتے ہیں’، جس پر انہوں نے کہا کہ ‘آپ مجھے بتائیں کیا نیوریارک پر حملہ روک سکتے ہیں؟ کیا آپ لندن کو حملوں سے بچا سکتے ہیں۔دوسری جانب افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جون نیکولسن نے کہا کہ امریکا کی نئی تزویزاتی حکمت عملی کے تحت پاکستان پر ‘تعاون’ کے لیے سخت دباؤ ڈالا جارہا ہے، افغانستان میں امریکا کا 16 واں برس ہے تاہم واشنگٹن طویل جنگ میں یقیناً کامیابی حاصل کریگا،اسی دوران ‘کابل حملے میں اور امریکا کی طویل جنگ ’ نامی رپورٹ

میں انکشاف کیا گیا کہ امریکا نے افغانستان میں جنگی محاذ پر اپنے ڈھائی ہزار فوجیوں سمیت 10 کھرب ڈالر کی خطیر رقم کی قربانی دے چکا ہے لیکن افغانستان کا دارالحکومت تاحال نشانے پر ہے جبکہ جنگ کے اختتام کا دور دور تک کوئی امکان نہیں۔افغان صدر کی طرح جنرل نیکولسن نے اس امر پر امید کا اظہار کیا کہ نئی پالیسی کے تحت وہ جنگ کو اختتامی مرحلے میں دھکیل دیں گے اور اسی پالیسی سے جیت ممکن ہو گی۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے 1 ہزار عسکری مشیروں کو افغانستان میں بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…