تہران(این این آئی)ایران نے الزام عاید کیا ہے کہ ملک میں جاری عوامی احتجاج کے پیچھے عراق کے مصلوب صدر صدام حسین کے خاندان کا ہاتھ ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایرانی فوج کے ترجمان رمضان شریف نے الزام عاید کیا کہ سابق عراقی صدر صدام حسین کا خاندان بھی ایران میں حکومت مخالف مظاہروں اور عوام کو حکومت کے خلاف اکسانے میں ملوث ہے۔ایک بیان میں ایرانی فوج
کے عہدیدار نے کہا کہ مشہد شہر میں امامیہ فرقے کے شیعہ عناصر کا احتجاج تیزی کے ساتھ دوسرے شہروں میں پھیل گیا۔ اس احتجاج کے پیچھے صدام حسین کے خاندان کے لوگوں کا ہاتھ ہے جو موجودہ ایرانی رجیم کے خلاف عوام کو سڑکوں پر لانے کے لیے اکسا رہے ہیں۔ادھر ایران کی گارڈین کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک جاری احتجاج کی لہر میں بعض علاقائی ملکوں، امریکا اور برطانیہ کا ہاتھ ہے۔ ایران کے سابق بادشاہ کے مقربین اور اپوزیشن جماعت مجاھدین خلق سمیت کئی دوسرے گروپوں کو بھی ملک میں پرتشدد مظاہروں پر اکسانے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔رمضان شریف نے ایک بیان میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں سابق عراقی صدر صدام حسین کی باقیات اور ان کا خاندان مسلم امہ کے خلاف جرائم بالخصوص ایران خلاف اپنی سازشوں میں ملوث ہے۔ صدام کی باقیات نے ایران میں پرتشدد مظاہروں کو ہوا دینے اور ملک میں نفرت پھیلانے کی سازش کی ہے۔خیال رہے کہ 28 دسمبر کے بعد ایران میں شروع ہونے والے مظاہروں نے پرتشدد شکل اختیار کرلی تھی۔ ملک میں مہنگائی اور معاشی عدم مساوات کے خلاف شروع ہونے والے احتجاج کو کچلنے کے لیے ایرانی فوج نے طاقت کا استعمال کیا تھا میں جس بیس سے زاید افراد ہلاک ہوگئے تھے۔