واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی ذہنی صحت پر ظاہر کیے جانے ولے شبہات کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ میں بہترین کالج میں گیا میں بہترین طالب علم تھا، وہاں سے فراغت کے بعد میں نے اربوں ڈالر کمائے، بہترین تاجروں میں شمار ہوا، ٹی وی کے شعبے میں گیا جہاں دس سالوں تک زبردست کامیابی سے ہمکنار ہوا،میڈیارپورٹس کے مطابق ان کی ذہنی صحت پر ایک
کتاب میں سوال اٹھایا گیا جو کسی بم کے گولے کی طرح گرا تھا۔ انھوں نے کتاب کو فسانہ اور مصنف کو فراڈ کہا۔ اس سے قبل انھوں نے کتاب کو جھوٹ کا پلندہ کہا۔ان کا یہ بیان اس سے قبل ٹوئٹر پر ان کی تردید کی کڑی تھا جس میں انھوں نے خود کو بہت مستحکم ذہین و فطین اور انتہائی سمارٹ قرار دیا۔مائیکل وولف کی نئی کتاب میں کہا گیاکہ صدر کے قریبی مشیر ان کے عہدے کے اہل ہونے پر سوال اٹھاتے ہیں۔اس تنازعے نے ریپبلکن پارٹی کے سنہ 2018 کے ایجنڈے کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ انھوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وولف کی تفصیل کی تردید کی اور دعوی کیا کہ ان کی کوشش افسانوی تصنیف ہے۔اپنی ذہنی صلاحیت کے سوال پر انھوں نے کہاکہ میں بہترین کالج میں گیا میں بہترین طالب علم تھا، وہاں سے فراغت کے بعد میں نے اربوں ڈالر کمائے، بہترین تاجروں میں شمار ہوا، ٹی وی کے شعبے میں گیا جہاں دس سالوں تک زبردست کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ جیسا کہ آپ سب نے سنا ہوگا۔انھوں نے وولف کی ان سے ساڑھے تین گھنٹے باضابطہ ملاقات کے دعوے کی نفی کی۔ صدر ٹرمپ نے کہاکہ یہ ہوئی نہیں تھی، یہ سب خیالی ہے۔ تاہم انھوں نے یہ تسلیم کیا کہ کسی وقت مصنف نے ان کا انٹرویو ضرور کیا ہے۔فائر اینڈ فیوری: انسائڈ دا ٹرمپ وائٹ ہاؤس نامی کتاب میں صدر ٹرمپ کی تصویر کچھ جلد باز، پالیسی کو سمجھنے سے قاصر اور خود کو دہرانے اور شیخی بازی کی
عادت سے مجبور جیسے شخص کی حیثیت سے ابھری ہے۔اس کتاب کا اثر کیمپ ڈیوڈ کی میٹنگ پر پڑا ہے جہاں اہم ریپبلکن رہنما کو سنہ 2018 کے لیے قانون سازی کی ترجیحات طے کرنا تھی۔