کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے سابق وزیراعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی امداد روکے جانے کی وجہ عدم تعاون نہیں بلکہ واشنگٹن سمجھتا ہے کہ خطے میں اس کے خلاف نیا اتحاد بن رہا ہے۔کابل میں افغان میڈیا سے بات کرتے ہوئے حزبِ اسلامی کے سربراہ گلبدن حکمت یار نے کہا کہ امریکا کا پاکستان پر غصہ کرنے کی وجہ تعاون نہ کرنا نہیں ہے،
دراصل امریکا کا خیال ہے کہ خطے میں اس کے خلاف محاذ بن رہا ہے اور امریکا مخالف قوتیں اکٹھی ہورہی ہیں، اسی خدشے کے پیشِ نظر واشنگٹن نے اسلام آباد کے خلاف سخت موقف اپنایا ہے۔افغان کی داخلی سیاسی و سیکیورٹی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کا واحد حل آئندہ صدارتی انتخابات ہی ہیں جس پرحزبِ اسلامی اپنی پوری نظریں جمائے ہوئے ہے اور کامیابی کے لیے دیگر سیاسی قوتوں سے بات چیت جاری ہے۔گلبدین حکمت یار نے اپنی جماعت کے طالبان سے تعلقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں ہونے والے امن مذاکرات کے لیے حزبِ اسلامی کے رہنما طالبان قیادت سے رابطے میں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اپنے اختلافات بھلا کر مذاکرات کی میز پر آنا چاہیئے اور اس سلسلے میں حزبِ اسلامی اپنی حلیف اور حریف جماعتوں کو بہت جلد مجتمع کرے گی۔ افغانستان کے سابق وزیراعظم اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی امداد روکے جانے کی وجہ عدم تعاون نہیں بلکہ واشنگٹن سمجھتا ہے کہ خطے میں اس کے خلاف نیا اتحاد بن رہا ہے۔کابل میں افغان میڈیا سے بات کرتے ہوئے حزبِ اسلامی کے سربراہ گلبدن حکمت یار نے کہا کہ امریکا کا پاکستان پر غصہ کرنے کی وجہ تعاون نہ کرنا نہیں ہے،