اوسلو (مانیٹرنگ ڈیسک)ناروے نے متحدہ عرب امارات کو ہتھیاروں اور بارودی مواد کی فراہمی معطل کر دی ہے۔ناروے کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اس فیصلہ اس خدشہ کے پیشہ نظر کیا گیا کہ یہ ہتھیار یمن میں جاری لڑائی کے دوران استعمال کیے جا سکتے ہیں۔یمن 2015میں سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد کا حصہ ہے جبکہ یمن کے حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔یمن کے دارالحکومت صنعا کے زیادہ تر شمالی حصے پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق یمن میں جاری لڑائی کی وجہ سے
اب تک 8750سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ 30لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے ہیں۔ناروے کی وزراتِ خارجہ کے مطابق اگرچہ تاحال ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ ناروے کی جانب سے فراہم کردہ اسلحہ یمن میں استعمال ہوا ہے تاہم متحدہ عرب امارات کی فوج کے یمنی کی جنگ میں شمولیت سے اس کا خطرہ موجود ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ ناروے کی جانب سے کڑی احتیاط کو ظاہر کرتا ہے۔ناروے کی جانب سے حالیہ برآمد کے اجازت نامہ عارضی طور پر کالعدم قرار دے دیے گئے ہیں اور حالیہ صورتحال میں کوئی نیا لائسنس جاری نہیں کیا جائیگا۔یہ فیصلہ 19 دسمبر کو کیا لیکن اسے اب عام کیا گیا ہے۔2016میں ناروے نے متحدہ عرب امارات کو 97 لاکھ ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے اور یہ گذشتہ برسوں کے مقابلے میں دگنا تھے۔انسانی حقوق کے کارکنوں اور ناروے کی پارلیمان کے متعدد ارکان نے کئی مہینوں تک اسلحے کی فراہمی معطل کرنے کے لیے مہم چلائی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلاحی ادارے سیو دی چلڈرن کی ترجمان لائن ہیگنا نے کہا کہ یہ بہت اچھا ہے کہ بالآخر حکومت نے ذمہ داری لیتے ہوئے ایک ایسے ملک کو ہتھیاروں کی فراہمی معطل کر دی ہے جو یمن میں سکولوں اور ہسپتالوں پر بمباری میں شامل ہے۔سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کو ہتھیاروں کی سپلائی پر برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں بحث جاری ہے۔ناروے کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی اس ماہ کے آخر میں ملک کے اسحلے کی فروخت سے متعلق مباحثہ بھی کرے گی۔