اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف ٹویٹ پر ہر کوئی اپنا تجزیہ دے رہا ہے، اس سلسلے میں چینی اخبار گلوبل ٹائمز کو شنگھائی انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل سٹڈیز کے ایشیا بحرالکاہل مطالعاتی مرکز کے ڈائریکٹر زاؤ گنچنگ جو کہ بین الاقوامی امور کے ماہر بھی ہیں نے بتایا کہ امریکہ میں ہونے والے نائن الیون کے واقعے کے بعد افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے امریکہ نے پاکستان
سے تعاون کا تقاضا کیا، اس موقع پر پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور پاکستان نے پندرہ سال تک امریکہ کا ساتھ دیا اور تعاون جاری رکھا، اخبار کا مزید کہنا ہے کہ اس تعاون کے نتیجہ میں دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا اور اس وقت بھی افغانستان میں تعینات 15 ہزار امریکی فوجیوں کی سپلائی لائن پاکستان ہی ہے۔ بین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان بارے ٹوئٹ اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ امریکہ بھارت کو اپنا اتحادی بنانے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارتی سطح کے اجلاس کے بعد پاکستان اور چین کے تعلقات پہلے سے زیادہ مزید مضبوط ہوگئے ہیں، اسی بات کو سامنے رکھتے ہوئے اگر امریکہ کا جھکاؤ بھارت کی طرف ہوتا ہے تو یہ اس کا ایک مایوس کن قدم ہو گا۔ ڈائریکٹر زاؤ گنچنگ جو کہ بین الاقوامی امور کے ماہر بھی ہیں نے بتایا کہ امریکہ میں ہونے والے نائن الیون کے واقعے کے بعد افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے امریکہ نے پاکستان سے تعاون کا تقاضا کیا، اس موقع پر پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور پاکستان نے پندرہ سال تک امریکہ کا ساتھ دیا اور تعاون جاری رکھا، اخبار کا مزید کہنا ہے کہ اس تعاون کے نتیجہ میں دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا اور اس وقت بھی افغانستان میں تعینات 15 ہزار امریکی فوجیوں کی سپلائی لائن پاکستان ہی ہے۔