بیجنگ (آئی این پی ) چینی جریدہ چائنا ڈیلی نے اپنے ایک ادارتی نوٹ میں کہا ہے کہ چین اسرائیل اور فلسطین کے درمیان اچھا امن بروکر ہو سکتا ہے۔جریدے کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے نمائندوں کا دوروزہ امن سیمپوزیم جو جمعرات کو بیجنگ میں شروع ہو ا ہے امریکہ کے اقوام متحدہ کی قرارداد کو نظرانداز کرنے اور چھ دسمبر کو فلسطین کو اسرائیل کو یکطرفہ طورپر دارالحکومت تسلیم
کرنے کے فیصلے کے پیش نظر زیادہ بروقت مرحلے پر نہیں ہو سکتا تھا ، یہ اس سیمپوزیم کے انعقاد کا انتہائی موزوں اور بروقت ہے ،امریکی صدر کے فیصلے نے علاقے میں قیام امن کا کردار ادا کرنے میں واشنگٹن کو بنیادی طورپر کمزور قراردیا ہے اور اس بات کو ناگزیر بنا دیا ہے کہ وہ یہ کردار سنبھالنے کیلئے اس خلاف ورزی میں مداخلت کرے ۔جریدے کے مطابق یہ حقیقت کہ چین کے اسرائیل اور فلسطین دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ان کے اختلافات حل کرنے کیلئے طویل عرصے سے زیادہ کوششوں کی وکالت کررہا ہے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ثالث کا کردار نبھانے کیلئے بہتر سمجھاجانیوالے مذاکرات کار کے طورپر اچھی پوزیشن میں ہے ، اپنی دہائیوں پرانی پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے اس انتہائی حساس اور پیچیدہ مسئلے پر پوری طرح اسرائیل کی طرف داری کرتے ہوئے امریکہ کے برعکس چین پرامن تصفیے کی کوشش میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی بحالی کو فروغ دیتا رہا ہے جس کا اظہار بیجنگ میں اس سیمپوزیم سے ہوتا ہے جسے طرفین کی طرف سے رابطے کے پلیٹ فارم کے طورپر تسلیم کیا گیا ہے ،
اس سیمپوزیم میں فلسطینی صدر محمود عباس کے بیرونی تعلقات کے مشیر نابل شاتھ اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے نئے سپیکر ہیلک بار اپنے وفود کی قیادت کررہے ہیں ، اس سیمپوزیم میں جو ٹرمپ کے اپنے ذاتی مفاد کے فیصلے کااعلان کرنے سے کافی پہلے کیا گیا کسی کامیابی کی توقع رکھنا ہے غیر حقیقت پسندانہ ہو گا ، اس سیمپوزیم سے ظاہرہوتا ہے کہ امریکہ کے برعکس چین نے طرفین میں ثالثی کا عزم کررکھا ہے ۔