بیجنگ (آئی این پی )چین گوادر پورٹ کی ترقی کے ساتھ ساتھ علاقے میں ترقیاتی کام پر بھی 500ملین ڈالر سے زیادہ رقوم خرچ کر رہا ہے ، اس فنڈ کے ذریعے علاقے میں سکول ، کالج اور ہسپتال تعمیر کئے جارہے ہیں جہاں چینی ڈاکٹر اپنی خدمات فراہم کریں گے ،250بستروں کا ایک ہسپتال بھی تعمیر ہورہا ہے جس پر 100ملین کی لاگت آئے گی ، پانی کی فراہمی کیلئے 130ملین ڈالر جبکہ ٹیکنیکل اور پیشہ وارانہ کالج کی تعمیر کیلئے
10ملین ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں سی پیک کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ہم چین کی امداد کا خیرمقدم کرتے ہیں جسے گوادر کے لوگوں کے طرز زندگی میں تبدیلی آئے گی اور وہ بہتر ہو جائیں گے ، اس علاقے میں ہر قسم کے بنیادی ڈھانچے کی شدید کمی تھی ، سمندر کے کنارے گوادر ایک چھوٹا سا گاؤں ہے لیکن اب وہ دنیا کا مصروف ترین شہر بننے جارہا ہے جہاں تیل اورگیس کی ترسیل کیلئے پائپ لائنیں بچھائی جارہی ہیں ،گوادرجس تیزی سے ترقی کررہا ہے ، اس سے بھارت کو سخت پریشانی لاحق ہو گئی ہے،گوادر میں بین الاقوامی معیار کا ایک ہوائی اڈا بھی تعمیر کیا جارہا ہے۔ چین پاکستان تعلقات کے بارے میں اینڈریو سمال کی شائع ہونیوالی تازہ ترین کتاب میں گوادر کی ترقی پر خاص روشنی ڈالی گئی ہے ۔کہا گیا ہے کہ بیجنگ اور پاکستان گوادر کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تاج میں مستقبل کے ہیرے کے طورپر دیکھ رہے ہیں ، سی پیک شاہراہ ریشم کا ایک بڑا منصوبہ ہے ،سی پیک کے تحت گوادر دنیا کا تجارتی مرکز بن جائے گا اور 2018ء تک اس کا تجارتی حجم 1.2ملین ٹن تک پہنچ جائے گا جبکہ 2022ء تک پاکستانی حکام کے مطابق تجارتی حجم 13ملین ٹن تک پہنچنے کا امکان ہے۔