اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) روزنامہ امت کی رپورٹ کے مطابق ترک اور لبنانی وزرائے خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے القدس کا دارالحکومت قرار دئیے جانے کے جواب میں اسلامی ممالک فلسطین کو ایک آزاد اسلامی ریاست تسلیم کریں اور اس کے بعد بیت المقدس میں اپنا اپنا سفارتخانہ کھولنے کی تیاریاں کریں۔ لبنانی جریدے ’’ڈیلی سٹار‘‘نے انکشاف
کیا ہے کہ اس حوالے سے ترکی اور لبنان فلسطینی صدر محمود عباس سے پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں اور اس سلسلے میں ترک وزیر خارجہ نے عندیہ دیا ہے کہ ترکی کی جانب سے فلسطین کو ایک آزاد اسلامی ریاست تسلیم کروانے کیلئے لبنان، اردن اور مصر سمیت تمام اسلامی ممالک کی مدد سے ایک نئی عالمی تحریک شروع کی جانے والی ہے جس میں پوری دنیا میں سفارتی وفود بھیج کر فلسطین کی آزاد حیثیت کو تسلیم کروایا جائے گا۔ عرب میڈیا کے مطابق لبنانی حکومت نے بھی اعلان کیا ہے کہ فلسطین ایک آزاد ریاست ہو گی اور چونکہ اسلامی کانفرنس تنظیم نے مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کر لیا ہے تو یورپی اور عالمی ممالک میں بھیجے جانے والے سفارتی وفود کی مدد سے ان کو قائل کیا جائے گا کہ فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کیا جائے تاکہ بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کروا کر یہاں ترکی، لبنان ، مصر اور اردن سمیت تمام اسلامی ممالک کے سفارت خانہ کھلوائے جائیں۔ اس سلسلے میں لبنانی وزیر خارجہ جبران باسل نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے اور ایک ملاقات میں واضح کیا ہے کہ محمود عباس فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے عالمی دنیا سے رابطہ کریں تاکہ ترکی اور لبنان سمیت عالمی ممالک اپنے اپنے سفارتخان کو القدس منتقل کریں۔ اسرائیلی جریدے ’’یروشلم پوسٹ‘‘نے
بتایا ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے ترکی اور لبنان کی جانب سے فلسطین کی آزادی کیلئے سفارتی کوششوں اور القدس میں ترک اور لبنانی سفارتخانہ کھولنے کے اعلان کے جواب میں پوری دنیا میں سفارتی وفود بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے بعد افریقہ سمیت یورپی ممالک میں سینئر اسرائیلی سفارتکاروں کو ٹاسک دیا جا چکا ہے ۔ اردنی جریدے ’’جورڈن ٹائمز‘‘نے انکشاف کیا ہے
کہ ایک اعلیٰ سفارتی وفد کی سربراہی کرتے ہوئے اٹلی کے وزیر داخلہ نے شاہ اردن سے صدارتی محل میں خصوصی ملاقات کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ اٹلی مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس پر امریکہ اور اسرائیل کے بجائے اردنی موقف کی حمایت کرتا ہے۔ ادھر ملائیشیا کے سابق وزیراعظم اور با اثر سیاسی رہنما مہاتیر محمد نے امریکہ کو مشرقی وسطیٰ کا ولن قراردیا ہے اور حکومت
پر زور دیا ہے کہ فلسطین کو ایک آزاد اسلامی ریاست کے طور پر قبول کیا جائے اور دیگر ممالک سے اسے تسلیم کروایا جائے اور بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنایا جائے اور یہاں تمام اسلامی ممالک کے سفارتخانے کھلوائے جائیں۔ مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ اسلامی امہ کے اتحاد سے امریکہ اور اسرائیل کے عزائم کو شکست دی جا سکتی ہے۔