نیو یارک (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی شہر نیو یارک میں ایک خاتون پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی مالی معاونت کے لیے بِٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکی حکام نے 27 سالہ زوبیا شہناز پر بینک فراڈ، منی لانڈرنگ کی سازش اور منی لانڈرنگ کا فرد جرم لگایا ہے۔
شہناز کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔زوبیا شہناز پاکستان میں پیدا ہوئیں اور امریکہ میں لیباریٹری ٹیکنیشن کے طور پر کام کر رہی تھیں۔استغاثہ کا کہنا تھا کہ شہناز نے بِٹ کوائن خریدنے کے لیے جعل سازی کر کے 85 ہزار ڈالر کا بینک سے قرض لیا۔عدالتی ریکارڈ کے مطابق زوبیا شہناز لانگ آئی لینڈ کے علاقے برینٹ وڈ کی رہائشی ہیں اور وہ جون تک مینہیٹن ہسپتال میں لیبارٹری ٹیکنیشن کے طور پر کام کر رہی تھیں۔استغاثہ کا کہنا تھا کہ شہناز نے جولائی میں پاکستانی پاسپورٹ حاصل کیا اور پاکستان کے لیے ٹکٹ بک کرائی۔ وہ پاکستان براستہ ترکی جا رہی تھیں۔ان کو حکام نے جان ایف کینیڈی ہوائی اڈے پر سے گرفتار کیا گیا۔ ان کے پاس سے ساڑھے نو ہزار ڈالر نقدی برآمد کیے گئے۔حکام کا کہنا تھا کہ شہناز کے پاس الیکٹرانک ڈیوائسز کی تلاشی سے معلوم چلا کہ انھوں نے دولت اسلامیہ کے بارے میں کافی معلومات حاصل کی تھیں۔زوبیا شہناز کو منی لانڈرنگ کے ہر الزام پر 20 سال قید اور بینک فراڈ کے الزام میں 30 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ان کے وکیل سٹیو زیسو کا کہنا تھا کہ وہ بیرون ملک رقم شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے بھیج رہی تھیں۔عدالت کے باہر سٹیو زیسو کا کہنا تھا کہ انھوں نے شامی پناہ گزینوں کی مشکلات کو کم کرنے خود کو وقف کیا اور انھوں نے جو کچھ کیا اس کا یہی مقصد تھا۔