استنبول(آئی این پی)ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ امریکہ کا القدس کے بارے میں فیصلہ دیگر ممالک کو پابند نہیں کر سکے گا۔اپنے دورہ یونان سے واپسی کے دوران طیارے میں اخباری نمائندوں کے لئے انٹرویو میں صدر اردگان نے کہا کہ 13 دسمبر بروز بدھ استنبول میں متوقع اسلامی تعاون تنظیم اجلاس میں اس پہلو پر غور کیا جائے گا کہ القدس کے بارے میں کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ القدس کے بارے میں ہم عالمی رہنماوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔ یونان کے صدر پروکوپیس اور وزیر اعظم الیکسس چپراس کے ساتھ مذاکرات میں بھی ترکی یورپی یونین مہاجرین سمجھوتے اور مسئلہ قبرص پر غور کیا گیا۔دورہ مغربی تھریس کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے لوزان سمجھوتے میں شامل اقلیتوں کے حقوق کی طرف توجہ مبذول کروائی اور کہا کہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی کی حیثیت سے ہمارا مطمع نظر یونان کے ساتھ اپنے تعلقات میں واضح اور مخلصانہ شکل میں مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ ہم ایک دوسرے کے ہمسایہ ممالک ہیں ۔جھگڑا کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتا لہذا باہمی تعلقات میں مثبت پیش رفتیں ہمارے لئے باعث مسرت ہیں۔اپنے دورہ یونان سے قبل ایک یونانی ٹیلی ویژن چینل کے لئے انٹرویو میں صدر ایردوان نے کہا تھاکہ لوزان صرف ترکی اور یونان کے درمیان ہی طے پانے والا سمجھوتہ نہیں ہے لہذا اگر ضروری سمجھا جائے تو اس کی تجدید ہو سکتی ہے۔صدر ایردوان نے کہا کہ ہم پارلیمنٹوں میں آئین تک کو تبدیل کر لیتے ہیں لیکن یہ موضوع ذرا ہٹ دھرمی کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ہم نیکسی بھی ملک کی زمین پر آنکھ نہیں لگائی ہوئی۔