نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے الزام لگایا ہے کہ اقوامِ متحدہ نے فلسطینیوں اور اسرائیلوں کے درمیان امن کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے کہا
کہ اقوام متحدہ دنیا کے ان مراکز میں سے ایک ہے جو اسرائیل دشمنی میں پیش پیش رہے ہیں۔ ہیلی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کے اعلان کے بعد طلب کیا گیا۔ ہیلی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا فیصلہ ‘اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے کہ یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے۔انھوں نے اقوامِ متحدہ پر تعصب کا الزام لگایا اور کہا کہ امریکہ ‘ایک پائیدار امن معاہدے کے حصول کی کوششوں کا پابند رہے گا۔اقوامِ متحدہ یا دیگر ممالک جن کے بارے میں ثبوت درکار نہیں کہ وہ اسرائیل کی سلامتی کی پروا نہیں کرتے، اسرائیل کو ڈرا دھمکا کر یا دبا کر نہ کبھی کسی معاہدے کا پابند بنا سکیں گے اور نہ ایسا ہونا چاہیے۔فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے جو کیا ہے اس کے بعد امریکہ کبھی بھی امن کا امین نہیں ہو سکے گا۔اسرائیل کے نمائندے ڈینی ڈینن نے امریکہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جو کیا ہے وہ ‘اسرائیل کے لیے، امن کے لیے اور دنیا کے لیے ایک سنگِ میل ہے۔اس سے پہلے وائٹ ہاؤس کی جانب سے فلسطینی حکام کو تنبیہ کی گئی کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس کی فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات منسوخ کرنے کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔