مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے،1948 میں جب برطانیہ نے فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی ریاست قائم کی تو یروشلم اس کا حصہ نہیں تھا۔اقوام متحدہ نے علاقے کو فلسطین اور اسرائیل میں تقسیم کرنے کے لیے جو نقشہ بنایا اس میں بھی یروشلم کو بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کی سفارش کی تھیمگر فلسطینیوں نے یہ پلان تسلیم نہیں کیا اور اپنے پورے علاقے کی آزادی
کے لیے جدوجہد جاری رکھی۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق1948ء کی جنگ میں اسرائیل نے مغربی یروشلم پر قبضہ کر لیا، جب کہ مشرقی یروشلم اردن کے کنٹرول میں رہا۔1967ء کی جنگ میں اسرائیل نے عربوں کی متحدہ فوج کو شکست دے کر اردن سے مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ مشرقی یروشلم کا علاقہ بھی چھین لیا۔اسرائیل نے مشرقی یروشلم کو اپنا علاقہ قرار دیا تو 1967ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر اس کی مخالفت کی،1993ء کے اوسلو معاہدے کے تحت فلسطین اور اسرائیل نے ایک دوسرے کا وجود تسلیم کیا، غزہ اور مغربی کنارے پر فلسطینی اتھارٹی کی حکومت قائم کی گئی، یروشلم کا معاملہ بعد میں طے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔نیتن یاہو کی سخت گیر حکومت قائم ہونے کے بعد سے رہے سہے مذاکرات بھی ختم ہو گئے اور اب اسرائیل مشرقی یروشلم کے علاقوں میں بھی یہودی بستیاں قائم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔