اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے برطانوی شدت پسند گروہ برٹین فرسٹ (Britain First) کی ویڈیو پر ری ٹوئٹ کرنے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور امریکی صدر کے درمیان شدید لفظی جنگ ہو رہی ہے، تفصیلات کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور وہ آمنے سامنے آ گئے ہیں، میل آن لائن کی رپورٹ میں کہنا ہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے
اس لفظی جنگ میں نیا وار کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک بار پھر دائیں بازو کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ڈونلڈٹرمپ کا برطانوی شدت پسندوں کی مسلم مخالف ویڈیوز ری ٹویٹ کرنا غلط اقدام تھا اور میں اس طرح کی مداخلت پر تحفظات کا اظہار کرنے میں خوف محسوس نہیں کروں گی۔ برطانوی وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کے غلط کاموں کی نشاندہی بھی نہیں کریں گے۔ امریکہ اور برطانیہ کے نام نہاد خاص تعلقات کے باوجود اگر امریکی حکام کی طرف سے ایسا کام کیا جائے گا تو برطانیہ اس کی سرزنش کرنے میں ذرا بھی نہیں ہچکچائے گا۔ رپورٹ میں مزید کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے مسلم مخالف برطانوی گروپ کی ویڈیوز ری ٹویٹ کرنے پر تھریسامے نے اسے ملکی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے، جس کے جواب میں ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا کہ ہماری فکر مت کریں، آپ اپنے ملک میں اسلامی دہشت گردی ختم کرنے پر توجہ دیں۔ اب تھریسامے نے اس سلسلے پر اپنے نئے بیان میں کہا ہے کہ دائیں بازو کے شدت پسندوں کو روکنے کے لیے امریکہ کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر جنوری 2018ء میں برطانیہ کے دورے پر جانے والے تھے جہاں وہ لندن میں امریکی سفارت خانے کی نئی عمارت کا افتتاح کرنے والے تھے مگر اس جھگڑے کے بعد صدر ٹرمپ کا یہ دورہ کھٹائی میں پڑتا نظر آ رہا ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں یہ مطالبہ بھی زور پکڑتا جا رہا ہے کہ جب ڈونلڈٹرمپ دورے پر آئیں تو انہیں یہاں گرفتار کر لیا جائے۔