ریاض(آن لائن/مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب نے شدت پسندی کے خاتمے کے لیے نیاطریقہ تلا ش کر لیا ۔غیرملکی خبررساں ادارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیابھرمیں جہاں شدت پسندوں کودیکھتے ساتھ ہی جیل کی کسی تنگ وتاریک کوٹھڑ ی میں پھینک دیاجاتاہے کے برعکس سعودی عرب میں شدت پسندی کیخلاف جنگ میں ایک نیاطریقہ فروغ پارہاہے جس میں شدت پسندانہ
رجحانات اورنظریات کاشکارہونے والے افرادکاعلاج کرنے کیلئے انہیں بحالی کے مرکزمیں رکھاجاتاہے جس میں سوئمنگ پول موجودہیں اورفن کے ذریعے ایسے مریضوں کی تھراپی کی جاتی ہے۔اس سلسلے میں سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض میں محمدبن نایف کاؤنسلنگ اورکیئرسنٹرقائم ہے ۔یہ بنیادی طورپر 5 سٹارریزورٹ (سیرگاہ) ہے جس کا انتظام علماء دین اورماہرین نفسیات کے پاس ہے۔مرکزکے ایک ڈائریکٹریحییٰ ابومغایدکے مطابق ہمارابنیادی محوران شدت پسندوں کے تخیلات ،ان کے خام خیالات اوراسلام سے پھرجانے کی اصلاح ہے۔مرکزمیںآنے والے مرضاء کوہم یہ باورکراتے ہیں گویاوہ عام انسانوں جیسے ٹھیک ٹھاک لوگ ہیں اوران کے پاس معاشرے میں واپس آنے کا موقع موجودہے۔نظریاتی علاج کاایک جزیہ ہے کہ کہ اس سینٹر میں لائے جانے والے مرضاء کیلئے ہرگزلفظ قیدی یا حوالاتی نہ استعمال کیاجائے کیونکہ اس سے منفی اثرمرتب ہوسکتاہے۔بجائے یہ کہ رہائشی یہ محسوس کریں کہ کچھ زبردستی کروایاجارہاہے،حکام علاج کیلئے موجودمرضاء کواپنے خاندانی بندھن بڑھانے کی تلقین کرتے ہیں۔یہ ایک ایسا نفسیاتی طریقہ ہے جس کے باعث شدت پسندانہ ذہنیت اورجرائم کے مرتکب افرادکیلئے واپس اپنے پرانے طورطریقوں پر آنانہایت مشکل ہوگا۔سینٹرمیں موجودتدریسی ماہرنفسیات کے مطابق دہشت گردی کامقابلہ طاقت سے نہیں کیاجاسکتا۔ 2004 ء
میں قائم ہونے والے اس ریہاب سنٹرمیں اب تک دہشت گردی سے وابستہ مختلف جرائم کے مرتک 3,300 سے زائدافرادکاعلاج کیاجاچکاہے۔اس ضمن میں اس ادارے کی کامیابی کی شرح 86 فیصدہے۔بقیہ 14 فیصدنے واپسی پرگمراہ رویہ ظاہرکیااوران میں سے چندہی واپس عسکریہ پسندانہ زندگی میں لوٹ گئے۔واضح رہے کہ آپریشن راہ راست کے دوران سوات میں بھی پاک فوج نے دہشتگردوں
کی برین واشنگ سے متاثرہ نوجوانوں کی بحالی کیلئے ایسے ہی سینٹرز کا قیام عمل میں لایا تھا۔ خیال رہے کہ راحیل شریف بھی ان دنوں سعودی عرب میں اسلامی اتحادی فوج کی سربراہی کیلئے موجود ہیں اور اس وقت اس فوج کی تربیت کا عمل جاری ہے جبکہ سعودی فوج اور حکومت دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی خواہش کا اظہار کر چکی ہے۔