اوسلو(این این آئی)شام کو خواتین کے لیے دنیا کابدترین ملک قراردیدیاگیاجبکہ پاکستان کوخواتین کے لیے دنیا کا چوتھا بدترین ملک قرار دیا گیا ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق جارج ٹاؤن انسٹیٹیوٹ فار ویمن، پیس اینڈ سیکیورٹی نے یہ رپورٹ اوسلو کے ’پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ‘ کے اشتراک سے جاری کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان میں خواتین کے مقابلے میں مردوں کی پیدائش کی شرح 1 اعشاریہ 09 ہے، جو قدرتی آبادیاتی شرح 1.05 سے
زیادہ ہے۔خواتین، امن اور سلامتی انڈیکس کی جاری ہونے والی درجہ بندی رپورٹ میں کہاگیاکہ مختلف معاملات میں خواتین کی شمولیت، انصاف اور سیکیورٹی کے لحاظ سے دنیا کے 153 ممالک میں پاکستان کو 150ویں نمبر پر رکھا گیا، جہاں خواتین کے ساتھ دنیا میں سب سے زیادہ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے اور مالی معاملات میں سب سے کم شمولیت دی جاتی ہے۔ملک میں خواتین کے اسکول جانے کا اوسط عرصہ صرف پانچ سال ہے، جبکہ صرف 33 فیصد پاکستانی خواتین موبائل فونز استعمال کرتی ہیں۔پاکستان میں صرف 24 فیصد خواتین ملازمت پیشہ ہیں جبکہ پارلیمنٹ کی نشستوں میں ان کا حصہ صرف 20 فیصد ہے۔رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ پاکستان میں 2010 سے 2015 کے دوران 5 لاکھ لڑکیاں ’لاپتہ‘ ہوئیں۔پاکستان میں 73 فیصد مردوں کو اپنے خاندان کی خواتین کے حوالے سے یہ مکمل طور پر قابل قبول نہیں ہوتا کہ وہ گھر سے باہر کام کریں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 27 پاکستانی خواتین پر ان کے شوہروں کی جانب سے تشدد کیا جاتا ہے، جبکہ صرف 51 فیصد خواتین رات کے اوقات میں تنہا کام کرنے کو محفوظ سمجھتی ہیں۔درجہ بندی میں پاکستان سے زیادہ شام، افغانستان اور یمن کو خواتین کے لیے بدترین ملک قرار دیا گیا۔خواتین کی شمولیت، انہیں انصاف کی فراہمی اور سیکیورٹی کے لیے آئس لینڈ، ناروے اور سوئٹزرلینڈ بہترین ملک قرار پائے۔فہرست میں بھارت کو 131ویں، امریکا کو 22ویں اور برطانیہ کو 12ویں نمبر پر ٹھہرایا گیا۔