واشنگٹن (این این آئی)ووڈرو ولسن سینٹر میں، جنوبی ایشیا سے متعلق شعبے کے سینیر فیلو، مائیکل کوگل مین اورافغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کی سابق خصوصی ایلچی لورل ملر نے کہاہے کہ پاکستان سے توقعات پوری نہ ہوئیں تو امریکہ خود کارروائیاں کرے گا،امریکی ٹی وی سے بات چیت میں کوگل میں کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں آئندہ چند ہفتوں میں یا
شاید آئندہ سال کے شروع میں، شاید یہ وقت آئے گا کہ امریکہ یہ دیکھے گا کہ پاکستان نے اب تک کیا کیا ہے، کیونکہ امریکہ نے معلومات اور اطلاعات شیئر کرنا شروع کیں، اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ حقانی نیٹ ورک کی خصوصی سہولتوں اور لیڈروں کے خلاف وہ کرے جو واقعی امریکہ چاہتا ہے۔ اور اگر امریکہ اس نتیجے پر پہنچا کہ پاکستان نے وہ سب کچھ واقعی اس طرح سے نہیں کیا جو وہ کہتا رہا ہے، تو اس سے تعلقات میں بڑی رکاوٹ آ سکتی ہے، اور اس کا قدرتی نتیجہ امریکہ کی جانب سے مزید سخت پالیسیاں اپنانے اور شاید سزا کی صورت میں نکلے، جیسے کہ ڈرون حملوں کو وسعت دینا۔ بنیادی طور پر امریکہ معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے وہ سب خود کرے گا، جس کا وہ پاکستان سے مطالبہ کرتا رہا ہے۔ تو میرے خیال میں اس تناظر میں تعلقات میں مزید کشیدگیاں آ سکتی ہیں۔افغانستان اور پاکستان کے لیے سابق خصوصی ایلچی لورل مِلر کا کہناتھا کہ سینئر امریکی عہدیدار پاکستان جا کر پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ بہت واضح گفتگو کریں گے کہ اگر امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آنی ہے تو اس کیلیے امریکہ کی پاکستان سے کیا توقعات ہیں، اور میرے خیال میں وہ ممکنہ طور پر اْن اقدامات پر تفصیل سے بات کریں گے، جو امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اٹھائے تا کہ افغانستان کا مسئلہ حل ہو سکے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ موجود انتظامیہ پاکستان کے بارے میں سخت موقف اختیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، لیکن میرے نزدیک، خطے میں موجود معاملات باہم جڑے ہوئے ہیں، اس لیے امریکہ کے اس سمت میں جانے کی بھی حدود ہیں۔