آکلینڈ ( آن لائن )نیوزی لینڈ میں بچوں کے سیکنڈری سکول کے ریاضی کے پرچے میں بچوں کو ایک ایسا سوال حل کرنے کو کہا گیا جس نے انھیں رْلا دیا اور بات اتنی پھیل گئی ہے کہ اب ملک کے وزیر تعلیم نے اس معاملے کی تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔نیوزی لینڈ ہیرلڈ کے مطابق نیوزی لینڈ میں سیکنڈری سکول کی سند کے لیے جاری امتحانات میں ریاٰضی کا ایک امتحانہوا، لیکن اکثر امتحانی مراکز سے نکلنے والے بچوں نے شکایت کی کہ پرچے کے
کچھ حصے ’ان کی سمجھ سے باہر تھے۔‘ بچوں کا کہنا تھا کہ اب تک ریاضی کے تین پرچے ہو چکے ہیں اور تینوں میں ایسے سوال تھے جن کو حل کرنا ناممکن تھا۔ ایک طالبعلم کو شکایت ہے کہ نہ صرف پرچے کے کچھ حصے ’سمجھ سے باہر‘ تھے بلکہ کچھ ایسے تھے جن میں معلومت اتنی کم تھیں کہ آپ ان سوالوں کو حل ہی نہیں کر سکتے تھے۔ اس کے علاوہ کچھ سوال ایسے بھی تھے جو نصاب سے باہر تھے۔ایک سوال جس پر سب سے زیادہ لے دے ہو رہی ہے اس کا تعلق ریاضی کی دو رجی مساوات یا کوارڈریٹک ایکویشن سے تھا، جو کہ آپ کو سیکنڈری کے درجہ دوئم تک پڑھائی ہی نہیں جاتی۔اب تک ملک بھر سے ریاضی کے 22 اساتذہ نے وزارت تعلیم اور امتحان لینے والے ادارے کو ایک خط لکھ کر شکایت کی ہے کہ بچوں کو ناممکن سوال حل کرنے کو دیے گئے۔ان میں سے ایک استاد کا کہنا تھا کہ ’قومی سطح کے ایک امتحان میں آپ توقع کرتے ہیں کہ سوالوں کا معیار بہتر ہوگا۔‘نیوزی لینڈ میں یہ پہلا موقع نہیں کہ وزیر تعلیم کرس ہوپکن کو اس معاملے میں مداخلت کر کے تفتیش کا حکم دینا پڑا ہے۔پچھلے سال بھی لوگوں نے شکایت کی تھی کہ ریاضی درجہ اوّل کا پرچہ بہت مشکل تھا جبکہ درجہ سوئم کے پرچے میں ایک ایسی غلطی تھی جس کی وجہ سے سوال حل کرنا ناممکن تھا۔
تاہم امتحان لینے والے ادارے ’نیوزی لینڈ کوالیفیکیشن اتھارٹی‘ کا کہنا ہے کہ وہ امتحانات کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ادارے کی سربراہ کرسٹین کیلکیلی کا کہنا تھا کہ ’امتحانات میں کچھ سوال ایسے ہوں گے جو طالبعلموں کو زیادہ مشکل لگیں گے، خاص طور پر وہ سوال جو اعلیٰ تعلیمی معیار کے حامل بچوں کے لیے ہوں گے۔‘لیکن والدین ادارے کی اس توجیح سے اتفاق نہیں کرتے اور وہ اس سے خوش نہیں ہیں۔۔ ایک صاحب کا کہنا تھا کہ ’میں آکلینڈ کے علاقے کے بہت سے سکولوں کے بچوں کو جانتا ہوں۔ اور ملک کے دیگر علاقوں میں بھی ریاضی کے امتحان کے بعد بچوں کے اعتماد کو دھچکہ پہنچا ہے اور وہ ٹوٹ گئے ہیں۔