نئی دہلی(این این آئی)دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے لیے بھارت کے جسٹس دلویر بھنڈاری کے دوبارہ انتخاب کو بھارت اپنی ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیتے ہوئے کلبھوشن یادیو معاملے میں بھی فیصلہ اپنے حق میں آنے کی امید کر رہا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے پندرہ رکنی
بنچ کے آخری جج کے طور پر انتخاب کے لیے مقابلہ برطانیہ کے جسٹس کرسٹوفرگرین وڈ اور ستر سالہ بھارتی جسٹس دلویر بھنڈاری کے درمیان تھا۔ تاہم آخری لمحات میں جسٹس گرین وڈ نے اپنا نام واپس لے لیا، جس کے بعد جسٹس بھنڈاری اگلے نو سال کے لیے دوبارہ اس عدالت کے جج منتخب کر لیے گئے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کامیابی کو بھارت کے لیے باعث فخر قرار دیتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں کہاکہ جسٹس دلویر بھنڈاری کو آئی سی جے میں دوبارہ جج منتخب ہونے پر مبارک باد۔ ان کا دوبارہ منتخب ہونا ہمارے لیے باعث فخر ہے۔مودی نے یہ بھی کہا کہ جسٹس بھنڈاری کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ سشما سوراج اور ان کی پوری ٹیم کو بھی اس کامیابی پر مبارک باد دی۔ادھر خود وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں مسرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھاکہ وندے ماترم! بھارت نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں الیکشن جیت لیا۔ جے ہند!اسی دوران بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے اس انتخاب میں تمام حکومتوں کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں بھارت کے لیے یہ غیر معمولی حمایت بھارتی نظام حکومت کی مضبوط آئینی سالمیت اور بھارتی عدلیہ کی آزادی کے لیے احترام کی مظہر ہے۔جسٹس بھنڈاری کے آئی سی جے میں دوبارہ انتخاب کے بعد اس عالمی ادارے میں ایک نئی صف بندی ہوگئی ہے۔ آئی سی جے میں عام طور پر صرف تین
ایشیائی ممالک ہوا کرتے تھے۔ لیکن اب یہ تعداد چار ہو جائے گی۔ اس عدالت میں اب بھارت، چین، جاپان اور روس بر اعظم ایشیا کی نمائندگی کریں گے۔ بھارت کی کامیابی کو پاکستان میں جاسوسی کے معاملے میں سزائے موت کے منتظر بھارتی بحریہ کے سابق کمانڈر کلبھوشن یادیو کے کیس کے لیے بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی عدالت نے چند ماہ قبل اس سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا۔
یہ معاملہ اگلے ماہ دسمبر میں آئی سی جے میں دوبارہ زیر غور آئے گا۔ تاہم اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے سید اکبرالدین کے مطابق دونوں معاملات میں کوئی تعلق نہیں ہے اور آئی سی جے میں بھارت کی جیت کی وجہ عالمی برادری کی حمایت ہے۔دریں اثناء جسٹس بھنڈاری کی کامیابی پر بھارت میں سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔
حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکزی صدر امیت شاہ نے اسے وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی کامیابی سے تعبیر کیا۔ دوسری طرف اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما آنند شرما نے حکومت کے اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دلویر بھنڈاری پہلے بھی آئی سی جے کے جج منتخب ہو چکے ہیں اور ان کی اس کامیابی کو غیر معمولی قرار دینا قطعی بے معنی ہے۔