ریاض(این این آئی)جبل احد کا شمار جزیرہ نما عرب کے نمایاں پہاڑوں میں ہوتا ہے۔ یہ محض ایک پہاڑ ہی نہیں بلکہ مدینہ منورہ میں اسلامی تاریخ کا ایک اہم تاریخی اور جغرافیائی ’لینڈ مارک ہے۔صرف اہالیان مدینہ منورہ ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے آنے والے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس پہاڑ کی زیارت کو اپنے لیے باعث شرف سمجھتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس پہاڑ سے بہت محبت فرماتے تھے۔ حضرت انس سے مروی ہے
کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا ’احد پہاڑ ہم سے اور اہم اس سے محبت کرتے ہیں۔جبل احد کئی قابل ذکر خصوصیات کا حامل ہے۔ ان میں سب سے اہم پہاڑ کی آتش فشاں چٹانیں ہیں۔اس میں کئی تاریخی وادیاں، گھاٹیاں، قلعے، کھجور کے درخت اپنی خاص پہچان رکھتے ہیں۔ یہ پہاڑ صدیوں سے مقامی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔تجزیہ نگار اور مورخ ڈاکٹر تنیضب الفایدی نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جبل احد کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کئی احادیث مبارک میں احد پہاڑ کا ذکر ہے۔ بخاری، ابو داؤد اور ترمذی شریف میں بیان کردہ حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں’’ احد نے ثابت کیا کہ تجھ پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہید آئے‘‘۔ڈاکٹر الفایدی نے کہا کہ احد پہاڑی کی چوٹی پر بعض پرانے زمانے کی عمارتیں قائم ہیں۔ احد پہاڑ کی چوٹی سے مدینہ منورہ کا تمام جہتوں سے نظارہ ممکن ہے۔سعودی عرب کے ارضیاتی سروے کے ترجمان طارق ابا الخیل کا کہنا تھا کہ جبل احد مدینہ منورہ کے اہم تاریخی مقامات میں شامل ہے۔ مسجد نبوی سے چار کلو میٹر اونچا احد پہاڑ سطح سمندر سے 10077 میٹر اونچا ہے۔جیولیوجیکل سروے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ودیع قشقری کا کہنا تھا کہ عہد پہاڑ کی چٹانیں عہد اول کے دورکی چٹانیں قرار دی جاتی ہیں جو 80 کروڑ سے 60 کروڑ 90 لاکھ پرانی بتائی جاتی ہیں۔