واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی انٹیلی جنس نے قطر کو انسانی اسمگلنگ کے مراکز کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق امریکی سی آئی اے کی جانب سے جاری سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ افرادی قوت جن میں اکثریت غیر ملکیوں کی ہوتی ہے،قانونی طور پر ایسے کاموں کے لیے قطر ہجرت کرتی ہے
جن میں تھوڑی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم اکثر و بیشتر انہیں جبری مشقت جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان میں تنخواہوں میں تاخیر یا ان کی عدم ادائیگی ، پاسپورٹوں کا ضبط کیا جانا ، برا سلوک ، خطرناک حالات میں کام کرنا اور قرضوں کے سبب جبری قید شامل ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گھروں میں کام کرنے والی غیر ملکی خادمات کو خاص طور پر اسمگلنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے کہ وہ گھروں میں تنہا ہوتی ہیں اور انہیں قطر میں کام کے قوانین کے مطابق تحفظ میسر نہیں ہوتا ہے۔امریکی سی آئی اے نے دوحہ پر الزام عائد کیا کہ وہ انسانی اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے عالمی معیارات پر پوری طرح کاربند نہیں ہے۔ اس سلسلے میں دلیل کے طور پر یہ بات پیش کی گئی ہے کہ قطری حکومت نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق 11 مقدمات کی تحقیقات کیں تاہم ان میں کسی ایک مجرم پر بھی فردِ جرم عائد نہیں کی گئی اور نہ سزا دی گئی۔ ان عناصر میں استحصال کے مرتکب مالکان اور نوکری کے لیے بھرتی کرنے والی کمپنیاں شامل تھیں۔یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب قطر کو تقریبا 20 لاکھ کام کرنے والوں کے بدترین حالات کی وجہ سے وسیع پیمانے پر نکتہ چینی کا سامنا ہے۔