پیر‬‮ ، 22 دسمبر‬‮ 2025 

بڑا اعتراف،عبداللہ عبداللہ پاکستان کی حمایت میں بول پڑے

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2017 |

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اعتراف کیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغانستان میں موجود ہے اور افغان حکومت کی سرپسندوں سے جاری لڑائی کے باعث ملک میں پیدا ہونے والی غیر مستحکم صورت حال کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے زور دیا کہ پاکستان کو صورت حال کو واضح طور پر جائزہ لینا چاہیے اور جنوبی ایشیا میں دہشت گردوں کو شکست دینے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے۔

انہوں نے افغانستان میں ٹی ٹی پی جنگجوؤں کی موجودگی کا اعتراف کیا ٗ وہ پہلے افغان رہنما ہیں جنہوں نے پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے دعوؤں کی حمایت کی ہے جس میں کہا جاتا رہا ہے کہ پاکستانی طالبان، افغانستان میں موجود اپنے کیمپوں میں پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں تاہم دوسری جانب عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کسی بھی دہشت گرد کو مدد فراہم نہیں کررہی اور ان تمام قوتوں کے خلاف ہے جو ریاست اور حکومتوں کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں ٗچاہے وہ کابل میں ہوں یا کسی اور دارالحکومت میں۔انہوں نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے زیر اثر علاقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ کچھ بھی ہو افغانستان دہشت گرد گروپوں کے درمیان کسی قسم کی تقسیم نہیں کرتا چاہے وہ کہیں سے بھی ہوں اور ان کا کچھ بھی مقصد ہو۔انہوں نے کہا کہ کابل حکومت یہ جانتی ہے کہ ان دہشت گردوں کے مقاصد ریاستوں اور قوموں کے خلاف ہیں۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ افغان حکومت کسی کو بھی اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ایسے بہت سے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان کو ٹی ٹی پی سے خطرات لاحق ہیں۔افغان رہنما نے ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں سے متعلق ذمہ داریوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کو افغانستان میں تخلیق نہیں کیا گیا

اور یہ مختلف ادوار میں مختلف مقاصد کے حصول کے لیے بنائی گئی جو بعد میں ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف ہوگئی۔انہوں نے ان خدشات کو مسترد کیا جن میں کہا جارہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات کابل کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہتر تعلقات کو استعمال کیا جاسکتا ہے اور چین کو خود بھی اپنی سرزمین پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے باعث تشویش لاحق ہے ٗان سے سوال کیا گیا کہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ طالبان کے فیڈرل ایڈمنسٹریٹو ٹرایبل ایریاز میں پناہ گاہیں موجود ہیں؟ جس کا جواب دیتے ہوئے عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ محفوط پناہ گاہیں یہ ایک اہم مسئلہ ہے تاہم انہوں نے ساتھ ہی اس تشویش کا اظہار بھی کیا کہ افغان حکومت پاکستان سے اپنے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتی ہے۔انہوں نے گلبدین حکمت یار کو حکومت میں شامل کرنے کے افغان حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کابل ٗ طالبان کے ساتھ مذاکرات کو بھی خوش آمدید کہے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…