اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت سی پیک سے خوش نہیں ، سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ منصوبے کا مقصد خطے میں امن اور خوشحالی لانا ہے، ہمارے کوئی توسیع پسندانہ عزائم نہیں تمام ہمسایہ ممالک سے بھائی چارے اور برابری کی سطح پر تعلقات کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری کو ذریعہ بنائیں گے، مولانا مسعود اظہر کے خلاف قرارداد ویٹو کرنا ہماری پالیسی کا تضاد نہیں
کیونکہ برکس تنظیم کے ارکان نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا، چین کشمیر کے تنازعے میں فریق نہیں ہے، بھارت کا کشمیر کے کسی حصے پر چین کے قبضے کا الزام بے بنیاد ہے جس کی پرزور طریقے سے ماضی میں بھی تردید کی جاتی رہی ہے، کشمیر پاکستان اور بھارت میں دوطرفہ تنازع ہے جس کے پرامن طریقے سے جلد از جلد حل ہی سے علاقے میں امن اور خوشحالی کا دور شروع ہو سکتا ہے،افغانستان میں امن مذاکرات کیلئے عمومی فضا سازگار نہیں ہے، امریکا کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار چینی دفترخارجہ کے قونصلر ڈائریکٹر چن فنگ نے کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین پر بھارت کی جانب سے کشمیر کے خطے پر قبضے کے حوالے سے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ہمارے کوئی توسیع پسندانہ عزائم نہیں ہم علاقے میں تمام ہمسایہ ممالک سے برابری کی سطح پر بھائی چارے کے تعلقات کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری کو ذریعہ بنائیں گے۔ بھارت سی پیک سے خوش نہیں اسے سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ کوئی سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے منصوبہ نہیں بلکہ خطے میں امن اور خوشحالی لانا اس کا بنیادی مقصد ہے اور یہ خطے کے
عوام کے درمیان رابطوں کو مضبوط تر کر دے گا۔ مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برکس رکن ممالک تنظیم کے دہشت گردی کے خلاف اعلامیے کے بعد مولانا مسعود اظہر کے خلاف قرارداد ویٹو کرنا ہماری پالیسی کا تضاد نہیں کیونکہ برکس تنظیم کے ارکان نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا، چین کشمیر کے تنازعے میں فریق نہیں ہے، کشمیر
پاکستان اور بھارت میں دوطرفہ تنازع ہے جس کے پرامن طریقے سے جلد از جلد حل ہی سے علاقے میں امن اور خوشحالی کا دور شروع ہو سکتا ہے۔چینی دفترخارجہ کے قونصلر ڈائریکٹر چن فنگ نے مسئلہ افغانستان پر بات کرتے ہوئے کہا افغانستان میں امن کیلئے مذاکرات کیلئے عمومی فضا سازگار نہیں، اس سلسلے میں لائحہ عمل تشکیل دینا ہوگا، امریکا کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے
پاکستان کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔بھارت کی ہمسایہ ممالک کے اندرونی معاملات میں بیجا مداخلت کے سوال پر انھوں نے بتایا چین بھارت کو یہ رویہ ترک کرنے پر قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ دلائی لامہ کی سرگرمیوں پر ہم بھارت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں، بھارت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ صرف پناہ گزین ہیں لیکن دلائی لامہ اور اس کے حواریوں
کو بھارتی سر زمین پر چین کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔