واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کی تحقیقاتی ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملک میں جنوبی ایشیائی باشندوں پر ہونے والے متعصبانہ حملوں میں 58 فیصد جبکہ مسلمانوں پر ہونے والے پْرتشدد واقعات میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔فیڈرل بورڈ آف انویسٹی گیشن
(ایف بی آئی) کی جانب سے رواں ہفتے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق گذشتہ دنوں ساؤتھ ایشین امریکن لیڈنگ ٹوگیدر (سالٹ) نامی گروپ نے خبردار کیا تھا کہ امریکی کمیونیٹیز میں عدم تشدد تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔واضح رہے کہ امریکا میں 33 لاکھ سے زائد مسلمان جبکہ 43 لاکھ سے زائد ایشیائی باشندے قیام پذیر ہیں ایشیائی باشندوں کو امریکا کا سب سے بڑا نسلی گروہ سمجھا جاتا ہے۔ایف بی آئی کی جانب سے جاری جرائم کی رپورٹ کے مطابق 2015 کے بعد سے مسلمانوں پر ہونے والے حملوں میں 19 فیصد جبکہ ہندو اور سکھوں پر ہونے والے متعصبانہ حملوں میں 10 اور 17 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔امریکی خفیہ ادارے کی جانب سے جاری اعداد و شمار کو نفرت انگیز واقعات میں تاریخی قرار دیا جارہا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ تشدد کا عنصر ورلڈ ٹریڈ سینٹر واقعے کے بعد بہت بڑھ گیا۔سالٹ کے سابق ڈائریکٹرسْمن راگہونتھن کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی کی جانب سے جاری اعداد و شمار ہمارے لوگوں پر ہونے والے حملوں کی حقیقت بیان کررہے ہیں۔حالیہ امریکی انتخابات کے بعد سالٹ کی جانب سے 205 صفحات پر مبنی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ مسلم، سکھ، ہندو اور عربی باشندوں پر ہونے والے حملوں میں ایک سال کے دوران 58 فیصد اضافہ ہوا ہے۔