احمد آباد(این این آئی)ریاست گجرات کے اسمبلی انتخابات میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ کشیدگی کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے کی سازش کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ریاستی دارالحکومت احمد آباد کے کچھ علاقوں میں مسلمانوں کے گھروں پرکراس کے نشان والے پوسٹرز چسپاں کئے گئے ہیں جس کے بعد اقلیتوں میں خو ف و ہراس پھیل گیا ہے اور کشیدگی بڑھتی ہی چلی جارہی ہے۔
یہی نہیں بلکہ مسلمانوں نے ان پوسٹروں کے متعلق ضلع انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے۔ حکمراں جماعت بی جے پی کا کہنا تھا کہ گجرات میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کی یہ سازش ہے جبکہ الیکشن کو فرقہ وارانہ خطوط پر جیتنے کیلئے بی جے پی پر بھی اسی طرح کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ مسلمانوں کے گھروں پر لگائے گئے نشانات پر سیاست بھی تیز کردی گئی ہے حالانکہ ضلع انتظامیہ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور احمد آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بھی مسلمانوں کے گھروں کو ہدف بنانے کی کارروائی کا سخت نوٹس لے لیا ہے۔ بی جے پی نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کی شبیہ کو گجراتی عوام میں خراب کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ کانگریس نے بھی جوابی حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ بی جے پی جن ریاستوں میں انتخابی کامیابی حاصل کرنے میں پریشانی محسوس کرتی ہے تو وہاں روایت کے مطابق رائے دہندگان کو فرقہ وارانہ درجہ بندی میں تقسیم کر دیتی ہے۔ گجرات میں بھی مسلمانوں کو ایک بار پھر ہدف بناکر ریاستی اسمبلی کے انتخابات جیتنا چاہتی ہے۔ آر ایس ایس کے ایک لیڈر راکیش سنہا نے بھی کہا کہ کراس کا نشان لگانا کانگریس کی پرانی سیاست ہے۔ انہوں نے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کو اب ہندو اور مسلمان کے درمیان فاصلہ بڑھانے سے گریز کرنا چاہیئے۔ مجلس اتحاد
المسلمین کا کہنا تھا کہ ان سب کے پیچھے کون ہے اس کی جانچ ہونا چاہیئے۔ اس کے علاوہ گجرات کی پٹیل برادری کیلئے ریزرویشن تحریک چلانے والے لیڈر ہاردک پٹیل کیخلاف بھی ایک ایسی وڈیو وائر ل کی جارہی ہے جس میں اسے ایک خاتون کے ساتھ دکھایا گیا ہے جس سے ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ اس وڈیوکی بھی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیاگیا ہے جبکہ ہاردک پٹیل نے اسے بی جے پی کی سازش قرار دیا ہے