پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

ملکی سرحدوں سے باہر فوجی اڈے کی تعمیر،ایران کا جارحانہ اقدام،دنیا بھر میں کھلبلی مچ گئی

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک) شام کے دارالحکومت دمشق سے 14 کلومیٹر جنوب میں واقع علاقے الیسوہ میں زیر تعمیر ایرانی فوجی اڈے کی سیٹلائٹ تصاویر پہلی مرتبہ منظر عام پر آئی ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران شام کے اندر اپنی عسکری وجود کے قدم جما رہا ہے مگر ہم تہران کو ایسا کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دیں گے۔ انہوں نے یہ بات اکتوبر میں مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کرنے والے روسی وزیر دفاع سرگئی شویگو سے ملاقات میں کہی تھی۔

میڈیارپورٹس کے مطابق مذکورہ سیٹلائٹ تصاویر برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے جاری کی گئی ہیں۔ مصنوعی سیارے نے رواں برس اس فوجی اڈے کی تین تصاویر لیں۔ جنوری میں لی گئی پہلی تصویر میں کم بلندی والی وسیع و عریض عمارتوں کا ایک سلسلہ نظر آ رہا ہے گویا کہ وہ عسکری گاڑیوں اور فوجیوں کی رہائش کے لیے مخصوص ہوں۔ دوسری تصویر رواں برس مئی میں لی گئی جس میں جائے مقام پر نئی عمارتیں اور تنصیبات بھی نظر آ رہی ہیں تاہم ان کا مقصد جاننا مشکل نظر آ رہا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں ایک مغربی ذمے دار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران شام کے میں طویل المیعاد موجودگی کا شدید خواہش مند ہے۔ ایران نہ صرف اپنے رسوخ کی کمان بنانے میں مصروف ہے بلکہ وہ لبنان میں حزب اللہ کے لیے امداد کی لوجسٹک لائن بھی استوار کر رہا ہے۔رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ تصاویر میں غیر روایتی ہتھیاروں کی موجودگی کا کوئی اشارہ نہیں ملتا ہے جس کا مطلب ہوا کہ جائے مقام پر فوجیوں کی رہائش گاہیں اور گاڑیوں کے گیراج ہیں۔ سینئر ایرانی عکسری اہل کاروں نے چند ہفتوں قبل ان تنصیبات کا دورہ کیا تھا۔ تصاویر سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ تنصیبات عکسری نوعیت کی ہیں جہاں گیراج موجود ہیں۔ ان میں سے ہر ایک گیراج 6 سے 8 گاڑیوں کی گنجائش رکھتا ہے۔ یہاں پر نئی عمارتوں کو آخری چھ ماہ میں تعمیر کیا گیا۔

تصاویر سے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ ان میں کوئی بھی عمارت آباد ہے یا وہ استعمال میں آ رہی ہے۔تیسری اور آخری تصویر تقریبا دو ماہ قبل لی گئی۔ اس میں دو بڑے کمپاؤنڈز ظاہر ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اڈے میں حال ہی میں تعمیر ہونے والی بعض عمارتیں بھی نظر آ رہی ہیں۔ ان کے رقبے کے بارے میں رپورٹ مین کچھ نہیں بتایا گیا تاہم یہ ضخیم نوعیت کی ہیں اور ایسا لگتا ہے گویا کہ صحراء4 میں ایک نخلستان ہے جو ابھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا۔تمام تصاویر میں کوئی رن وے بھی نظر نہیں آ رہا ہے اور نہ کوئی ایسا راستہ جو اس اڈے کو علاقے میں کسی دوسرے مقام کے ساتھ جوڑے۔ بہرکیف ابھی تک اڈے میں تعمیری سلسلہ جاری ہے اور اس حوالے سے حتمی طور پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…