مانیٹرنگ ڈیسک (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی شہزادے منصور بن مکرن کا ہیلی کاپٹر یمن بارڈر پر کریش نہیں ہوا بلکہ اسے سعودی ولی عہد کے حکم پر مارگرایا گیا، عرب میڈیا کے تہلکہ خیز انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق عرب میڈیا میں آنیوالی رپورٹس کے مطابق یمن بارڈر کے قریب ہیلی کاپٹر کریش میں جاں بحق ہونے والے شہزادے منصور بن مکرن حادثے کا شکار نہیں ہوئے بلکہ
ان کو ہیلی کاپٹر سمیت سعودی ولی عہد کے حکم پر مار گرایا گیا۔ سعودی شہزادے منصور بن مکرن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ اہوں نے شاہی خاندان کے 1 ہزار شہزادوں کو خطوط تحریر کرکے شاہ محمد بن سلمان کیخلاف بغاوت کیلئے اکسایا تھا۔ سعودی شہزادے نے خاندان کے دیگر شہزادوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ہ محمد بن سلمان کیخلاف متحد ہو جائیں اور انہیں اقتدار سے ہٹا دیا جائے۔اس تمام معاملے کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد ولی عہد شاہ محمد بن سلمان نے انہیں قتل کروا دیا۔ شہزادہ منصور کے قتل سے خاندان کے لوگوں کو پیغام دیا گیا ہے کہ اب کوئی بغاوت کرنے کی غلطی نہ کرے۔بتایا جاتا ہے کہ جاں بحق ہونے والے شہزادے کو اپنی گرفتاری کے حکم کا علم ہو چکا تھا اور انہوں نے فرار ہونے کی کوشش کی مگر یمن کے بارڈر کے قریب ہی ان کے ہیلی کاپٹر کو مار گرایا گیا۔ دوسری جانب ہیلی کاپٹر حادثے کے دو عینی شاہد بھی سامنے آئے ہیں جن میں ایک پاکستانی چرواہا علی سراج خان بھی ہے۔ علی سراج خان نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر ریدہ پہاڑ کے قریب گرا تھا۔ اس وقت میں تہامہ کے میدانی علاقے سے بکریوں کا ریوڑ لے کر واپس آ رہا تھا۔قریب ہی سے انتہائی تیز آواز میرے کانوں سے ٹکرائی پھر میں نے تیز روشنی دیکھی اس کے بعد آگ کی لپٹیں اٹھتی ہوئی نظر آئیں۔ اس وقت مجھے یہ پتہ نہیں چلا کہ کیا ہوا ہے۔ بعد میں ہیلی کاپٹر گرنے کا علم ہوا۔دوسرا عینی شاہد محمد عسیری ہے۔
جس کا کہنا تھاکہ گھنے بادل حادثے کا باعث بنے ہوں گے۔ شروع میں واقع کی اہمیت کا احساس نہیں ہوا تھا جب دیگر ہیلی کاپٹر اور سیکیورٹی کی گاڑیاں کثیر تعداد میں علاقے میں نظر آئیں تو حقیقت حال معلوم ہوئی۔