ریاض (این این آئی)سعودی عرب کی تاریخ میں کرپشن کے خلاف سب سے بڑے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں گرفتار ہونے والے 11 شہزادے ٗ وزراء اور دیگر افراد کو قید کرنے کیلئے ریاض کے فائیو اسٹار ہوٹل کو سب جیل میں تبدیل کردیا گیا۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ارب پتی شہزادہ ولید بن طلال سمیت گرفتارہونے والے دیگر بااثر افراد کو حراست میں لیے جانے کے بعد فی الحال ریاض کے فائیو اسٹار رٹز کارلٹن ہوٹل کے ایک بڑے ہال میں رکھا گیا
ٗ کبھی اپنے محلوں میں پرتعیش بستروں پر سونے والی یہ شخصیات اب زمین پر سونے پر مجبور ہیں۔برطانوی اخبار نے اس حوالے سے ایک تصویر بھی جاری کی جس میں ہوٹل کے ہال میں بچھے گدوں پر کمبل اوڑھے کچھ لوگ سوئے ہوئے ہیں۔ سعودی ذرائع کے مطابق جو لوگ زمین پر سوئے ہوئے ہیں ان میں ارب پتی شہزاہ ولید بن طلال سمیت دیگر شہزادے ٗ وزراء اور تاجر شامل ہیں جنہیں حال ہی میں حراست میں لیا گیا ۔خیال رہے کہ یہ تصویر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 32 سالہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے انسداد کرپشن مہم کی حمایت کے بعد سامنے آئی ٗ ٹرمپ نے جاپان سے جنوبی کوریا روانہ ہوتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں کہا کہ ’’مجھے شاہ سلمان اور محمد بن سلمان پر بھروسہ ہے، انہیں معلوم ہے کہ وہ کیا کررہے ہیں‘‘۔اطلاعات کے مطابق جس ہال میں ان اہم شخصیات کو گرفتاری کے بعد رکھا گیا ہے وہ ہوٹل کا گرینڈ فنکشن روم ہے جہاں گزشتہ ماہ فیوچر انوسٹمنٹ کانفرنس منعقد ہوئی تھی اور اس میں دنیا بھر کے رہنما شریک ہوئے تھے۔یاد رہے کہ 5 نومبر کو کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف شاہ سلمان نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے موجودہ اور سابق وزراء کے ساتھ ساتھ 11
شہزادوں کو بھی گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے بعد نو تشکیل شدہ اینٹی کرپشن کمیٹی نے 38 موجودہ اور سابق وزراء کو گرفتار کرلیا تھا۔گرفتار سعودی شہزادوں میں ولید بن طلال بھی شامل ہیں، جنہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی ہے، وہ شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے ہیں جن کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ شہزادہ ولید بن طلال پر منی لانڈرنگ اور رشوت ستانی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔