برسلز (این این آئی)نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ پاکستان طالبان کی پناہ گاہیں ختم کرے اور خطے کے تمام ممالک افغانستان کی متحدہ گورنمنٹ کی مدد کریں تاکہ وہاں امن قائم ہو سکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیٹو ہیڈ کوارٹر واقع برسلز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے افغانستان میں دہشت گرد بلاجواز حملے کر رہے ہیں جن کا افغان فورسز بہادری سے مقابلہ کر رہی ہیں
جبکہ آج بھی ایک ٹیلیویڑن پر حملہ کیا گیا ہے۔ہمارے افغانستان میں موجود کمانڈر نے اس صورتحال کے حوالے سے اپنے پاکستانی ہم منصب سے بات کی ہے ٗ ہم نے افغانستان میں حملہ کرنے والوں کے مسئلے پر پہلے بھی بات کی اور ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے ہاں موجود طالبان کی پناہ گاہوں کو ختم کر ے۔سیکرٹری جنرل نیٹو نے کہا کہ اس وقت 39 ممالک کے 13000 فوجی پہلے سے افغانستان میں ہیں جبکہ آنے والے مہینوں میں ہم مزید افواج افغانستان بھجوائیں گے ۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ نیٹو اتحاد بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف افغانستان کی مدد جاری رکھے گا۔نیٹو نے افغان فورسز کی تربیت اور مختلف شعبوں میں معاونت کے لیے مزید 3 ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹالٹنبرگ نے بتایا کہ 3 ہزار فوجیوں میں سے 1500 فوجی امریکی ہوں گے ٗ باقی 1500 فوجی دیگر اتحادی ممالک سے ہوں گے۔نیٹو سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم نے مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ افغان جنگ میں طالبان کے خلاف جنگ میں آنے والے جمود کو توڑنے کیلئے کیا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان جانے والی کمک فوجی کارروائیوں میں حصہ نہیں لے گی
بلکہ نیٹو کے ریسولوٹ مشن کے تحت افغان فورسز کو ٹریننگ دینے کے ساتھ ان کی معاونت کرے گی۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں مزید کچھ ہزار فوجی بھیجنے سے طالبان اور داعش کو کمزرو کرنے میں واضح فرق نظر آئے گا۔جنرل جینس اسٹالٹنبرگ نے کہا کہ ریسولوٹ مشن کے تحت افغان آرمی اور ایئر فورس کو تربیت فراہم کرنے والے نیٹو فوجیوں کی تعداد 13 ہزار سے بڑھ کر 16 ہزار ہو جائیگی۔خیال رہے کہ ستمبر میں امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے افغانستان میں مزید 3 ہزار امریکی فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔افغانستان جانے والے اضافی نیٹو فوجی ٹریننگ اور امریکی انسداد دہشت گردی مشن میں حصہ لیں گے۔