ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار ہونے والے شہزادوں میں شہزاد الولیدبن طلال بھی شامل ہیں ، جن کی گرفتاری کی تاحال سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع سے سامنے آنے والی الولید بن طلال کی گرفتاری کی خبر درست ہے تو دنیا بھر کی بڑی کاروباری شخصیات کے لئے یہ بات کسی دھچکے سے کم نہیں کیونکہ کھرب پتی سعودی شہزادے
نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے ۔شہزادہ ولید بن طلال سعودی شاہ سلمان کے سوتیلے بھتیجے ہیں اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں،ان کے والد کا نام طلال بن عبدالعزیز آل سعود ہے ۔شہزادہ ولید بن طلال ذاتی سفر کے لئے ’سپر جمبو‘ استعمال کرتے ہیں ،ان کے ذاتی ہوائی جہاز کی قیمت500 ملین ڈالرز ہے، ولید بن طلال کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی بیٹی کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات ہیں اور وہ ان کی بہترین دوست ہے۔شہزادہ ولید دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک ہیں اور یہاں تک ہوچکا ہے کہ 2013ء میں جب جریدے فوربز نے انہیں 26 ویں نمبر پر رکھا تو ان کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی گئی کہ انہیں ان کا صحیح مقام نہیں دیا گیا۔شہزادہ ولید کی میڈیا کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری موجود ہے اور ایک مشہور عالمی بینک میں بھی ان کے شیئرز ہیں،وہ دنیا کے 100 بااثر افراد میں بھی شامل رہ چکے ہیں۔ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے پر شہزادہ ولید بن طلال نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران امریکا سعودی تعلقات بہت بہتر ہوں گے کیونکہ ٹرمپ کے خاندان کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات ہیں اور وہ ٹرمپ کو قریب سے جانتے ہیں ۔کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین پر گاڑی چلانے کی پابندی ختم کروانے میں بھی ان کی کوششیں بھی شامل ہیں ۔انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ خواتین پر ڈرائیونگ کی پابندی ختم کرنا نہ صرف ملکی معیشت بلکہ خواتین کے حقوق کے لیے بھی ضروری ہے۔