جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

رکن پارلیمنٹ نے خاتون کو تھپڑمار دیا ،وجہ سامنے آنے پرپورے ملک میں ہنگامہ برپا ،میری جگہ حضرت عمرؓ ہوتے تو وہ بھی ایسا ہی کرتے،رکن پارلیمنٹ

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مصرمیں ایک رکن پارلیمنٹ کی جانب سے بیٹی کی خاطر جامعہ الفیوم کی ایک خاتون سیکیورٹی اہلکار کو تھپڑ مارنے کے واقعے پر عوام الناس میں سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مصری وزیر تعلیم نے رکن پارلیمان کے خلاف فوری قانونی کارروائی کرنے اور معاملہ اسپیکر کے سامنے اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد عبدالغفار نے ایک بیان میں کہا کہ

ایک رکن پارلیمان کو کسی خاتون پر تشدد زیب نہیں دیتا۔ اگر انہوں نے خاتون اہلکار کے منہ پر تھپڑ مارا ہے تو یہ ناقابل معافی جرم ہے۔ اس معاملے کی پوری انکوائری ہونی چاہیے اور اسپیکر کو رکن پارلیمان کا احتساب کرنا چاہیے۔جامعہ الفیوم کے چیئرمین ڈاکٹر خالد حمزہ نے واقعے کی مکمل رپورٹ وزیرتعلیم ڈاکٹر خالد عبدالغفار کے سامنے پیش کردی ہے۔انہوں نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ رکن پارلیمنٹ منجود الھواری کی بیٹی ایک دوسری نامعلوم لڑکی کے ہمراہ جامعہ میں داخل ہونا چاہتی تھی مگر ان کے پاس ضروری شناختی دستاویزات نہیں تھیں جس پر سیکیورٹی عملے نے انہیں روکا۔ اس پر دونوں طالبات اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تو تکار شروع ہوگئی۔ لڑکی نے اپنے والد کو مدد کے لیے طلب کرلیا۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے رکن پارلیمنٹ منجود الھواری تیزی کے ساتھ یونیورسٹی کے گیٹ سے اندر داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے کہ اس دوران ایک طالب علم ان کی گاڑی سے تلے آنے سے بال بال بچا۔ اس موقع پر کئی دوسرے طلباء بھی جمع ہو گئے۔ الھواری نے خاتون سپر وائزر کو تھپڑ مارا تو طلباء مشتعل ہوگئے اور انہوں نے رکن پارلیمنٹ کی گاڑی پر حملہ کردیا۔خیال رہے کہ مصر میں ایک رکن پارلیمنٹ کی جانب سے جامعہ الفیوم کی ایک خاتون سیکیورٹی اہلکار کو

تھپڑ مارنے کے واقعے نے عوام الناس میں شدید غم وغصہ پیدا کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر شہریوں نے رکن پارلیمنٹ منجود الھواری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاتون سے بر سر عام معافی مانگیں اور ایک خاتون افسرکی توہین کرنے پر قانون کا سامنا کریں۔دریں اثنا مصرکی شمالی گورنری فیوم کے حلقہ سنورس سے پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہونے والے ایک مقامی سیاسی لیڈر منجود الھواری ایک خاتون سیکیورٹی اہلکار کے چہرے پر طمانچہ

مارنے کے اقدام کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی بیٹی پر تشدد کا بدلہ لیتے خاتون اہلکار کو طمانچہ مارا ہے۔ اگر میری جگہ خلیفہ دوم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہوتے تو وہ بھی ایسا ہی کرتے۔’المحور‘ ٹی وی چینل کے میزبان محمد الباز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں منجود الھواری نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ایک خاتون اہلکارہ کو تھپڑ رسید کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے مجھے اس خاتون سے کوئی دشمنی نہیں،

مگر مجھے ایک والد کی حیثیت سے بیٹی پر تشدد نے بھڑکا دیا۔واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’میں محکمہ تعلیم کے ایک افسر کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے منعقدہ الوداعی تقریب میں بہ طور مہمان خصوصی شریک تھا۔ اس دوران میرے فون پر میری بیٹی نے کال کی۔ وہ رو رہی تھی اور بہت غصے میں تھی۔ میں نے اس کی پریشانی کی وجہ معلوم کی تو اس نے بتایا کہ ایک خاتون سیکیورٹی سپر وائزر نے کالج

میں اسے مارا پیٹا ہے۔ میں نے تقریب کی انتظامیہ سے معذرت کی اور یہ معلوم کرنے روانہ ہوگیا کہ بیٹی کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا ہے۔ میں موقع پر پہنچا تو بیٹی بہت ڈیپریشن اور خوف کا شکار تھی۔ خاتون سیکیورٹی سپر وائز نے اس کے چہرے پر تھپڑے مارے تھے۔ میں نے اس خاتون اہلکار کے چہرے پر ایک تھپڑ مارا۔ اگر میری جگہ حضرت عمر ہوتے تو وہ بھی ایسا ہی کرتے‘۔ایک سوال کے جواب میں الھواری نے بتایا کہ

اس کی بیٹی اپنی ایک کزن کے ہمراہ کالج کی فیس جمع کرانے آئی تھی۔ اس کی کزن کے ساتھ شیر خوار بچہ بھی تھا۔ پہلے تو انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جب معاملہ کالج کے ڈین تک پہنچا تو انہوں نے بھی شیر خوار بچے کو اندر لانے سے روک دیا جس کے بعد وہ بچے کو باہر اسی سیکیورٹی اہلکارہ کے پاس چھوڑ آئیں۔فیس جمع کرانے کے بعد میری بیٹی اور اس کی کزن کے درمیان بھی باہر نکلنے پر کسی بات پر تلخ

کلامی ہوئی۔ اس دوران دونوں کی خاتون سیکیورٹی سپروائز سے بھی کسی بات پر جھگڑا ہوا۔ خاتون اہلکار نے میری بیٹی کے چہرے پر دس طمانچے مارے۔ میں نے اس کا بدلہ صرف ایک طمانچے سے لیا ہے۔خاتون سپر وائزر کو تھپڑ رسید کرنے کے واقعے پر سوشل میڈیا پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ لوگوں نے رکن پارلیمان سے تحقیقات کرنے اور انہیں ایک خاتون کی توہین اور اس پر محض اپنی بیٹی کے کہنے پر تشدد کرنے پر سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔مصری کالج کے طلباء نے رکن پارلیمان کی جانب سے کالج کی ملازمہ پر تشدد کا بدلا لیتے ہوئے الھواری کی گاڑی پر پتھرائو کیا اور گاڑی کو شدید نقصان پہنچایا۔

مصری رکن پارلیمان منجود الھواری

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…