ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں شہریوں کو ایک ارب ڈالر کا چونا لگا دیا گیا، سعودی عرب میں بااثر افراد کی 11 سالہ جعلسازی سے 30 ہزار سعودی شہریوں کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا، ابہامقامی شہریوں کو بیوقوف بناکر ان سے رقوم ہتھانے والے تمام تر حقائق منظرعام پر آجانے کے باوجود آزاد گھوم رہے ہیں۔سعودی میڈیا کے مطابق مملکت کے قیام کے بعد سے لے کر اب تک جعلسازی کا اتنا بڑا واقعہ کبھی پیش نہیں آیا۔
دھوکہ دینے والوں میں اعلی عہدیدار اور بااثر شخصیات شامل ہیں۔ جعلسازی کی شروعات 2006 کے وسط میں اس وقت ہوئی تھی جب دسیوں افراد نے عسیر کے شہریوں کو راتوں رات مالدار بننے کے سبز باغ دکھا کر ان سے چند بااثر شخصیات کے نام پر رقوم ہتھائیں تھیں۔2006 کے اختتام پر سعودی حصص مارکیٹ کے سقوط پر دھوکہ باز منظر سے غائب ہونا شروع ہوگئے تھے۔ یہ لوگ مقامی شہریوں سے انتہائی منافع بخش منصوبوں میں سرمایہ لگانے کیلئے دولت وصول کررہے تھے اور حصص میں شیئرز خرید کر مزید دولتمند بننے کا چکر چلائے ہوئے تھے۔متاثرین نے عدالتوں سے رجوع کیا تھا۔ 5 کے خلاف 7 سے15 برس قید کی سزا کے فیصلے سلطانی حق کے تحت کئے گئے تھے جبکہ نجی حق کی بابت کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔ یہ لوگ سلطانی حق کے تحت سزا کاٹ کر جیلوں سے باہر آگئے اور نجی حق اب تک ادا نہیں کیا۔1431 ھ کے دوران ایوان شاہی نے عسیر گورنریٹ کو ہدایت جاری کی کہ شہریوں کے حقوق سے کھلواڑ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ گورنریٹ نے معاملہ پبلک پراسیکیویشن کے حوالے کردیا اوریہ معاملہ سلجھ نہ سکا۔ قانونی مشیر یحیی شہرانی کا کہنا ہے کہ یہ بدترین مالی و انتظامی بدعنوانی کا معاملہ ہے۔ اس کا حل ولی عہد سے رجوع کرکے ہی ممکن ہوسکے گا۔