دوحہ(این این آئی)قطر کے پڑوسی ممالک کی جانب سے 5 جون کو شروع ہونے والے دوحہ کے بائیکاٹ کے نتیجے میں قطر کا اسٹاک ایکسچینج ریکارڈ خسارے سے دوچار ہوا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مالی بحران کے سبب ایکسچینج میں اربوں قطری ریال جھاگ بن کر اڑ گئے اور حصص اپنی مارکیٹ ویلیو کا ایک چوتھائی حصّہ کھو دینے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ یہ صورت حال جاری رہی تو سال کے اختتام تک خسارہ اس سے کہیں زیادہ ہو چکا ہو گا۔
یاد رہے کہ قطر کی جانب سے دہشت گردی کی سپورٹ اور فنڈنگ کے سبب چار ممالک سعودی عرب، امارات، بحرین اور مصر نے جون کے پہلے ہفتے سے دوحہ کا مکمل بائیکاٹ کر رکھا ہے۔قطر اسٹاک ایکسچینج کو درپیش بھاری مالی نقصان کی وجہ یہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری فنڈز دوحہ سے راہ فرار اختیار کرنے اور اس کے ایکسچینج سے نکلنے کے لیے جاری دوڑ میں شریک ہیں۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قطر کے اسٹاک ایکسچینج میں کمپنیوں اور بینکوں کے چوتھی سہہ ماہی کے نتائج کے انتظار میں گہری تشویش چھائی ہوئی ہے جن کے بارے میں توقع ہے کہ یہ بحران سے متاثر ہوں گے۔خلیجی بحران کے آغاز سے اب تک صرف چار ماہ میں قطر اسٹاک ایکسچینج میں حصص کی مارکیٹ ویلیو میں 18% تک کمی واقع ہو چکی ہے۔ قطر اسٹاک ایکسچینج کے سرکاری ڈیٹا کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ گروپ چار کے ممالک کے بائیکاٹ سے ایک روز قبل چار جون 2017 بروز اتوار مرکزی انڈیکس 9923 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ اس کے اگلے روز ہی انڈیکس 7.1% گر گیا جب کہ سفارتی بحران کے چار ماہ پورے ہونے پر جمعرات پانچ اکتوبر کو انڈیکس 8132 پوائنٹس تک نیچے آ چکا تھا۔ اس طرح محض چار ماہ میں ایکسچینج کے انڈیکس میں 18% کی کمی ہوئی۔ نو برس قبل دنیا بھر کو ہلا دینے والے عالمی مالیاتی بحران کے بعد یہ قطر کے ایکسچینج کا سب سے بڑا خسارہ ہے۔واضح رہے کہ سال 2017 کے آغاز پر قطری اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 10436 پوائنٹس کی سطح پر تھا۔
اس طرح پانچ اکتوبر جمعرات کے روز تک ایکسچینج مجموعی طور پر 22% کے خسارے سے دوچار ہو چکا ہے۔اعداد و شمار کی زبان میں دیکھا جائے تو نو ماہ کے دوران قطری اسٹاک ایکسچینج کے 124 ارب ریال (33.3 ارب ڈالر) جھاگ بن کر اڑ چکے ہیں۔ سال کے پہلے روز حصص کی مجموعی مارکیٹ ویلیو 563.5 ارب ریال تھی جب کہ جمعرات کے روز مارکیٹ بند ہونے پر یہ مالیت 439.5 ارب ریال تک نیچے آ چکی ہے۔