تہران/واشنگٹن(این این آئی)امریکا کی ایک عدالت نے ایرانی نڑاد امریکی فوجی امیر حکمتی کو سنہ 2011ء میں چار سال تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے الزام میں ایران پر 6 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایرانی حکام نے ایرانی نڑاد امریکی فوجی امیر حکمتی کو 2011ء میں اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب وہ اپنے اقارب سے
ملنے تہران پہنچا تھا۔ ایران نے حکمتی پر امریکی وفاقی تحقیقاتی دارے ’ایف بی آئی‘ اور دیگر ایجنسیوں کے ساتھ کام کرنے کے الزام میں وحشیانہ تشدد کیا تھا۔ بعد ازاں تشدد کے ذریعے لیا گیا اس کا بیان ایران کے سرکاری ٹی پر بھی نشر کیا تھا۔ عالمی اداروں نے ایران کے اس مجرمانہ حربے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔امیر حکمتی کو ایران کی ایک انقلاب عدالت کی طرف سے سزائے موت سنائی گئی تاہم بعد ازاں ایران کی سپریم کورٹ نے سزائے موت کو دس سال قید میں تبدیل کردیا تھا۔ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے معاہدے کے بعد امیر حکمتی کو 2015ء میں اچانک رہا کردیا گیا تھا۔امریکا پلٹنے کے بعد امیر حکمتی نے ایران پر دوران حراست وحشیانہ تشدد کا الزام عاید کیا اور ایرانی حکومت پر تشدد کے جرم میں ہرجانہ ادا کرنے کا مقدمہ کیا تھا۔امریکی فوجی کے وکیل کا کہنا تھاکہ ایرانی تفتیش کاروں کے ہاتھوں اس کے موکل کو جس بے رحمی سے غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا اس پر سوا تین کروڑ ڈالر ہرجانہ بھی کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ایران کی جانب سے امریکی عدالت کے فیصلے اور فوجی اہلکار پر تشدد کے الزامات پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ بعض امریکی ویب سائیٹس کے مطابق ایران نے امریکی عدالت کا
فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ایران میں صرف امیر حکمتی ایرانی تفتیش کاروں کے ظلم کا نشانہ نہیں بنے بلکہ ایسے افراد کی ایک طویل فہرست ہے جن میں صحافی جیسون رضائیان اور نصرت اللہ خسروی کو بہیمانہ جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔