بیجنگ(این این آئی)چین کے صوبے سنکیانگ میں چینی حکام نے مقامی مسلمان آبادی کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام مذہبی اشیا بشمول قرآن اور جائے نماز حکام کے حوالے کر دیں۔برطانوی ٹی وی کے مطابق صوبے میں جہاں زیادہ تر اویغور، قزاک، اور کرگز نسل کے مسلمان رہائش پذیر ہیں، وہاں حکام نے مقامی مساجد اور
محلوں میں اعلان کروایا کہ رہائشی فوری طور پر ان احکامات پر عمل کریں ورنہ انھیں سخت سزا دی جائے گی۔گذشتہ بدھ کو قزاکستان کی سرحد کے قریب آلٹے کے علاقے سے ایک شخص نے بتایا کہ دیہات، ضلع اور کاؤنٹی سطح پر تمام قرآن ضبط کیے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں تقریباً ہر گھر میں قرآن اور جائے نماز ہے۔ادھر ورلڈ اویغور کانگریس کے ترجمان دلڑت راڑت کا کہناتھا کہ اسی طرح کی اطلاعات کاشغر، ہوتان اور دیگر علاقوں سے گذشتہ ایک ہفتے سے مل رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ انھیں نوٹیفیکیشن موصول ہوا ہے کہ ہر اویغور کو اسلام سے متعلق تمام اشیا جمع کروانی ہوں گی۔انھوں نے کہا کہ پولیس یہ اعلانات سوشل میڈیا پیلٹ فورم وی چیٹ پر کر رہی ہے۔اس سال کے آغاز میں سنکیانگ میں حکام نے پانچ سال سے زیادہ عرصہ پہلے چھپنے والے تمام قرآن یہ کہہ کر ضبط کر لیے تھے کہ’ان میں شدت پسند مواد‘ ہو سکتا ہے۔اطلاعات کے مطابق مہم ’تھری الیگل اینڈ ون آئٹم‘ کے تحت غیر قانونی قرار پانے والی اشیا میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن سمیت تمام مذہبی کارروائیوں اور ممکنہ دہشت گردی کے آلات جیسے کہ ریموٹ کنٹرول کھلونے، بڑی چھریاں اور آتش گیر مواد پر پابندی لگائی گئی تھی۔