منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

پتھر نما بارودی سرنگیں جنگجوؤں کا نیاحربہ،انہیں بچھایا کیسے جاتا ہے؟حیران کن انکشافات

datetime 28  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں عام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے لیے کوئی حربہ باقی نہیں چھوڑا ہے۔ سرکاری فوج اور مزاحمتی ملیشیا کے حملوں سے شکست کھانے کے بعد فرار سے قبل حوثی باغی آبادی والے علاقوں اور پبلک مقامات پر ایسی بارودی سرنگیں بچھاتے رہے ہیں، جن میں یہ فرق کرنا مشکل ہے کہ آیا وہ پتھر ہیں یا کوئی اور چیز ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق

یمنی حوثیوں نے شہریوں کی زندگیوں کو ایک نئے خطرے سے دوچار کرنے کے لیے فرار سے قبل کئی مقامات پر پتھر نما بارودی سرنگیں پھینک رکھی ہیں۔ اب تک ان سرنگوں سے ٹکرا کر کئی گاڑیاں تباہ اور متعدد شہری جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔بہ ظاہر دیکھنے میں یہ بارودی سرنگیں عام پتھر معلوم ہوتی ہیں اور کوئی بھی ناواقف شخص ان پر پاؤں رکھنے کے ساتھ انہیں اٹھانے کی کوشش کرسکتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ پتھر نما بارودی سرنگیں زور دار دھماکے سے پھٹ جاتی ہیں جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہریوں کی جانوں کو نقصان پہنچ رہا ہےذرائع کا کہنا ہے کہ باب المندب کےساحلی علاقے جبل اخزان، المخا اور کئی دوسرے مقامات پر ایسی بارودی سرنگیں بڑی تعداد میں پائی گئی ہیں۔ روایتی بارودی سرنگوں کی نسبت ان کے بارےمیں کسی کو شک بھی نہیں ہوتا کہ یہ کوئی خطرناک شے ہے۔یہ بارودی سرنگیں حوثیوں کی اپنی تیار کردہ ہیں جو ابتدائی نوعیت کی ہیں۔ انہں عموما ان علاقوں میں پھینکا جاتا ہے جہاں سے حوثی شکست کے بعد فرار ہوجاتے ہیں۔ حوثیوں کے جنگی وسائل اور حربوں میں سمندر اور خشکی پر بارودی سرنگیں بچھانے کا حربہ بھی شامل ہے۔یمن کے وزیر برائے انسانی حقوق محمد عسکر نے حال ہی میں بتایا تھا کہ حوثیوں نے آبادیوں کے اندر اور مصروف راستوں پر نصف ملین کے قریب بارودی سرنگیں بچھا رکھیں۔ ان بارودی سرنگوں کے پھٹنے سے اب تک 850 یمنی شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…