اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے شرم دلانے پر امریکہ کو روہنگیا مسلمانوں کا خیال آگیا، بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق امریکی دفترخارجہ نے بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
میانمار کی ریاست رخائن میں مقیم روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کے ریاستی ظلم و ستم کے بعد یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اب تک کا سب سے بڑا قدم ہے۔امریکی امدادی رقم روہنگیا پناہ گزینیوں کے لیے کھانے، دوا، پانی، صحت و صفائی اور خیموں کی صورت میں خرچ کی جائے گی۔واضح رہے کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران ملاقات کے دوران جب امریکی صدر نے بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد سے بنگلہ دیش بارے دریافت کیا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ باقی سب ٹھیک ہے مگر اس وقت ہمیں روہنگیا مسلمانوں کی میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش آمد کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آگے کی جانب بڑھ گئے ۔ ایک عرب ٹی وی کوانٹرویو کے دوران جب بنگلہ دیشی وزیراعظم سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جنرل اسمبلی اجلاس میں ملاقات کے حوالے سے سوال کیا گیا کہ آپ نے انہیں روہنگیا مسلمانوں کی امداد بارے کیوں نہیں کہا تو بنگلہ دیشی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں کیوں کہوں، کیا دنیا بھر اور امریکہ کو نظر نہیں آتا کہ روہنگیا مسلمان کس حالت میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں روہنگیا مسلمانوں کی آمد سے کوئی مسئلہ نہیں ، ہم غریب ملک ہیں مگر ہم ان کے ساتھ بانٹ کر کھارہے ہیں،
ہمارے لوگ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کر رہے ہیں ۔ ہماری آبادی 16کروڑ ہے چند لاکھ روہنگیا ہمارے ساتھ شامل ہو گئے تو ہم پر قیامت نہیں ٹوٹ پڑے گی مگر عالمی برادری بالخصوص امریکہ کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں جنہیں انہیں ادا کرنا ہو گا۔