اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے موجود وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دورہ امریکہ کے موقع پر خواجہ آصف کو بطور مخبر وزیر اعظم کے ساتھ منسلک کیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان کے ساتھ امریکہ جانے والے صحافیوں کو تمام کانفرنسز سے دور رکھا جارہا ہے۔ تعینات پاکستانی سفیر کانفرنسز کے بعد میڈیا ٹیم کو بریفنگ دیتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف
کو صرف مخبر کے طور پر وزیراعظم کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ فواد حسین بھی پل پل کی خبریں نواز شریف کو پہنچارہے ہیں۔ چند روز تک ن لیگ پاکستان اور ن لیگ لندن معرض وجود میں آجائیں گی۔ ن لیگ کے 55ارکان اسمبلی گروپ شریف خاندان کے بیانیہ کے خلاف کھڑا ہونے کو تیار ہیں کسی بھی وقت سامنے آجائیں گے۔قبل ازیں وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نےدورہ امریکہ کے موقع پر کہاہے کہ پاکستان کے پاس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔ ہمارے پاس کم مار کرنے والے جوہری ہتھیار ہیں۔ افغان سرحد کے قریب سے شدت پسندوں کے تمام محفوظ ٹھکانوں کو ختم کر دیا ہے، دہشتگر دی کے خلا ف جنگ میں بڑ ی قر با نیا ں دیں امر یکہ الزام ترا شی نہ کر ے ۔انھوں نے یہ بات امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میں کہی۔انھوں نے کہا کہ کم مار کرنے والے جوہری ہتھیار میدان جنگ میں استعمال کیے جانے والے نہیں ہیں۔ ان کامزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا کمانڈ اور کنٹرول نظام محفوظ ہاتھوں میں ہے۔انہو ں نے کہاکہ پاکستانی فوج سے افغان سرحد کے قریب سے شدت پسندوں کے تمام محفوظ ٹھکانوں کو ختم کر دیا ہے۔انھوں نے کہا ‘ہم نے علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اب وہاں کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔ کوئی بھی نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا کہ پاکستان کے پاس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار نہیں ہیں۔ نیو یارک ٹائمز نے
لکھا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کا یہ بیان امریکی انٹیلیجنس کی معلومات کے مطابق نہیں ہے۔نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ صدر اوباما کے دوسرے دورِ اقتدار میں امریکہ نے اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے ساتھ مذاکرات کیے اور اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو تعینات نہ کرے۔امریکی انٹیلیجنس کے مطابق پاکستان نے یہ ہتھیار انڈین فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے تیار کیے
ہیں۔خاقان عباسی نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی کوششوں کو نہیں سراہتا جن کے باعث پاکستانی فوج نے طالبان کے محفوظ ٹھکانوں کو حتم کیا۔’پاکستان میں عام تاثر ہے کہ امریکہ پاکستان کی قربانیوں کو نہیں سراہتا اور آج ہم پر الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قعال پارٹنر ہیں اور اس سے کم نہیں۔