اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات، بنگلہ دیش بارے پوچھنے پر جب حسینہ واجد نے روہنگیا مسلمانوں کی مشکلات کا ذکر کیا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کچھ کہے بغیر آگے نکل گئے۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر امریکی
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے درمیان مصافحہ اور چند جملوں کا تبادلہ ہوا جس میں بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد سے انہوں نے مـصافحہ کے بعد پوچھا کہ بنگلہ دیش کیسا ہے؟جس پر حسینہ واجد نے کہا کہ بنگلہ دیش ٹھیک ہے مگر آج کل روہنگیا مسلمانوں کی میانمار سے بنگلہ دیش ہجرت کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں، حسینہ واجد کی اس بات کے جواب میں کچھ کہنے کے بجائے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آگے کی جانب بڑھ گئے۔ حسینہ واجد نے ایک عرب ٹی وی کو انـٹرویو میںسوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں کیوں ان سے کچھ مانگوں جب کہ مجھے پتہ ہے اور اس حوالے سے انہوں نے اپنی سوچ واضح کر دی ہوئی ہے ۔ اگر امریکی صدر روہنگیا مسلمانوں کا درد اور مشکلات کو محسوس نہیں کر رہے تومیں ان سے ان کیلئے کوئی سوال نہیں کروں گی۔ بنگلہ دیش کا جغرافیائی محلہ وقوع بہت چھوٹا اور آبادی 16کروڑ ہے ، ہمارے ملک میں غربت سہی اگر ان حالات میں بھی ہمارے لوگ گزر بسر کر رہے ہیں تو چند ہزار یا چند لاکھ روہنگیا ہم پر بوجھ نہیں ہم ان کے ساتھ بانـٹ کر کھا لیں گے اور ہمارے لوگ ایسا کر بھی رہے ہیں۔