اتوار‬‮ ، 12 جنوری‬‮ 2025 

روہنگیا بحران ،مسلمانوں پر مظالم کی ذمہ دار آنگ سوچی سچ کا سامنا کرنے سے خوفزدہ

datetime 13  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ینگون (آئی این پی )میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے حالیہ بحران سے نمٹنے میں ناکامی پر ہونے والی تنقید کے بعد ملک کی رہنما آنگ سان سوچی نے سچ کاسامنا کرنے سے خوفزہ ہوکر آئندہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔بدھ کو غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق میانمار کی حکومت کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا آنگ سان سوچی اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی جہاں

انھوں نے گذشتہ برس خطاب کیا تھا۔’ ترجمان نے اس حوالے سے مزید تفصیل نہیں بتائی۔آنگ سان سوچی کے ایک اور ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ‘شاید سوچی کو یہاں زیادہ اہم امور نمٹانے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سوچی خود پر ہونے والی تنقید یا مسائل کا سامنے کرنے سے گھبراتی نہیں ہیں۔آنگ سان سوچی کو مغرب کی جانب سے میانمار میں جاری تشدد کے خلاف آواز نہ اٹھانے پر تنقید کا سامنا ہے۔خیال رہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں جاری تشدد کے بعد ایک اندازے کے مطابق 3,70,000 روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ریاست رخائن کے شدت پسندوں کے خلاف لڑ رہی ہے اور فوج نے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔یاد رہے کہ میانمار کی رہنما نے اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک جانا تھا۔گذشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں سوچی نے روہنگیا کے ساتھ ناروا سلوک اور اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی حکومت کے اقدامات کی حمایت کی تھی۔اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر نے ریاست رخائن میں ہونے والے تشدد کا الزام روہنگیا شدت پسندوں پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک ایسی سفاکیوں کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔تاہم میانمار سے فرار ہونے والے متعدد افراد کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے 25 اگست کو روہنگیا عسکریت پسندوں کے

حملوں کا جواب دیتے ہوئے ظالمانہ مہم کا آغاز کیا جس میں ان کے گاں کو جلا دیا گیا۔نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کے حالیہ بحران کے بارے میں خاموشی اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔میانمار کی حکومت کے مطابق ملک کی فوج روہنگیا شدت پسندوں کے خلاف کاروائی کر رہی ہے جو شہریوں پر حملے کرنے میں ملوث ہیں۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہی لی نے

حال ہی میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے ملک کی رہنما آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کی مدد نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انھوں نے کہا رخائن میں ‘حالات نہایت خراب’ ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ آنگ سان سوچی اس معاملے کے حل کے لیے ‘قدم اٹھائیں۔’ انھوں نے مزید کہا کہ اس بار رخائن میں ہونے والی تباہی اکتوبر کے واقعات سے ‘کہیں زیادہ بڑی ہے۔آنگ سان سوچی ملک

کی سرکاری طور پر صدر نہیں ہیں لیکن انھیں ہی ملک کا حقیقی سربراہ تصور کیا جاتا ہے۔میانمار میںروہنگیا مسلمان ملک کی وہ اقلیت ہیں جن کو میانمار کا شہری تصور نہیں کیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روہنگیا کے معاملے پر بات چیت ہو گی۔

موضوعات:



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…